سپریم کورٹ نے تمام ہائی کورٹس سے 31 جنوری تک محفوظ مقدمات کے زیر التوا فیصلوں کی رپورٹ طلب کر لی
نئی دہلی، 5 مئی (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی 67 فوجداری مقدمات پر اپنا فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے ملک کے تمام ہ
سپریم کورٹ نے تمام ہائی کورٹس سے 31 جنوری تک محفوظ مقدمات کے زیر التوا فیصلوں کی رپورٹ طلب کر لی


نئی دہلی، 5 مئی (ہ س)۔

سپریم کورٹ نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیے ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی 67 فوجداری مقدمات پر اپنا فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے ملک کے تمام ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ وہ ایک ماہ کے اندر ان مقدمات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کریں جن میں 31 جنوری تک فیصلہ محفوظ رکھا گیا تھا۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ طویل عرصہ محفوظ رہنے کے باوجود فیصلے نہیں سنائے گئے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر گائیڈ لائن جاری کرے گی۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ سماعت کے دوران جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ جنوری 2022 سے دسمبر 2024 تک ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے 56 مجرمانہ اپیلوں کی سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے ان پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے لیکن ابھی تک فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل نے کہا کہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے 11 مجرمانہ اپیلوں کی سماعت کی اور فیصلہ محفوظ رکھا لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں سنایا گیا ہے۔

دراصل، مجرمانہ مقدمات میں عمر قید کی سزا پانے والے چار مجرموں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھنے کے باوجود فیصلہ نہیں سنایا۔ جس کی وجہ سے وہ سزا میں کمی کے لیے درخواست دائر کرنے کے قابل نہیں ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande