نئی دہلی، 31 مئی (ہ س)۔ سنٹرل بورڈ آف انڈائریکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمز (سی بی آئی سی) نے ہفتہ کو جی ایس ٹی رجسٹریشن میں تاخیر اور بدعنوانی کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے دعووں کو مسترد کیا ہے ۔ سی بی آئی سی نے کہا کہ درخواست گزار نے ابھی تک دہلی اسٹیٹ جی ایس ٹی حکام کی طرف سے مانگی گئی تفصیلات جمع نہیں کرائی ہیں۔
سی بی آئی سی کے مطابق، ایک شخص نے پیشہ ور افراد کے لیے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم لنکڈ ان پر بتایا کہ کیسے 20 دن پہلے درخواست دینے کے بعد بھی اسے جی ایس ٹی رجسٹریشن نہیں دی گئی۔ اس کو ’ایکس‘ پوسٹ پر ایک اور صارف نے شیئر کیا اور الزام عائد کیا کہ جی ایس ٹی رجسٹریشن دینے میں ’بدعنوانی‘ ہے۔ سنٹرل بورڈ آف اِنڈائریکٹ ٹیکس اینڈ کسٹمز نے ’ایکس‘ پوسٹ پر ہی کیس کے حقائق بتائے اور کہا کہ درخواست اس ہفتے 26 مئی 2025 کو داخل کی گئی تھی، جسے دہلی اسٹیٹ جی ایس ٹی کو تفویض کیا گیا تھا۔ سنٹرل بورڈ آف انڈائریکٹٹیکس اینڈ کسٹمز نے کہا کہ مرکزی جی ایس ٹی حکام کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
سی بی آئی سی نے بتایاکہ دہلی اسٹیٹ جی ایس ٹی حکام کے مطابق، اس معاملے پر فوری کارروائی کی گئی اور کمپنی کی جانب سے کرایہ کے معاہدے پر دستخط کرنے والے شخص کی نامزدگی کی عدم موجودگی کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔ سی بی آئی سی نے کہا، ”اس مرحلے پر، اے آر این ٹیکس دہندہ کی طرف سے جواب زیر التوا تھا اور ٹیکس دہندہ کو اس کے بارے میں صحیح طور پر مطلع کیا گیا تھا۔ درخواست پر دہلی جی ایس ٹی حکام زیر التوا معلومات کی وصولی پر کارروائی کی جائے گی ۔“
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بھی سی بی آئی سی کی پوسٹ کو’ایکس‘ پوسٹ پر دوبارہ پوسٹ کیا اور کہا،”سی بی آئی سی کی طرف سے تفصیلی جواب۔ ٹیکس دہندگان کو خدمات فراہم کرنا ہمارا فرض ہے۔ ٹیکس دہندگان کی خدمت کرتے ہوئے، ان کا اعتماد اوربھروسہ جیتنے کے لیے شفافیت اور ایمانداری بہت اہم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بورڈ اور علاقائی ڈھانچے حساس اور ایماندار رہیں گی۔“
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد