کولکاتا، 23 مئی (ہ س)۔ کولکاتا کے مشرقی آرمی ہیڈکوارٹر وجے درگ کے بندرگاہی علاقوں سے لے کر ہیسٹنگس، میدان، وکٹوریہ میموریل اور جواہر لعل نہرو روڈ کی دو بلند عمارتوں تک پیر کی رات آسمان پر آدھے درجن سے زیادہ مبینہ ڈرون اڑنے کا معمہ چار دن گزرنے کے بعد بھی حل نہیں ہو سکا ہے۔ ان اڑنے والی اشیا کو لے کر اب تک کئی سوالات اٹھ چکے ہیں اور لال بازار پولیس اس کیگہرائی کے ساتھ جانچ میں مصروف ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ان اڑنے والی اشیا کی اونچائی اور پرواز کے دورانیے کو دیکھتے ہوئے شبہ ہے کہ یہ زیادہ صلاحیت والے ڈرون ہو سکتے ہیں۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ ڈرون’ڈیجی آئی‘ ماڈل ہو سکتے ہیں، جو عام طور پر چین میں تیار ہوتے ہیں اور فوجی کارروائیوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
تاہم، تفتیشی افسران کو ابھی تک مکمل طور پر یقین نہیں ہے کہ آیا یہ اشیا دراصل ڈرون تھیں۔ فی الحال، ان کی ’نامعلوم فلائنگ آبجیکٹ‘ یا ’یو ایف او‘ کے طور پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
کولکاتا پولیس ہیڈکوارٹر لالبازار کے ایک اہلکار نے جمعہ کی صبح کہا کہ ان ڈرونز کی موجودگی سے کوئی نقصان نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی شہری نے کوئی شکایت درج کرائی ہے۔ اس کے باوجود ان ڈرونز کی اصلیت اور منزل کے بارے میں موجود معمہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے نگرانی بڑھا دی ہے اور خصوصی حکمت عملی کے تحت تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس کو شبہ ہے کہ یہ ڈرون تقریباً 25 منٹ تک شہر پر منڈلاتے رہے جبکہ اس سے پہلے اور بعد میں بھی 15 سے 20 منٹ تک ان کی سرگرمی دیکھی گئی۔ ایسی صورت حال میں یہ تصور کرنا غلط نہیں ہوگا کہ ان میں بہت طاقتور بیٹریاں لگائی گئی ہیں، جو طویل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
سکیورٹی ایجنسیاں یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ آیا یہ ڈرون کسی قسم کی نگرانی یا جاسوسی کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ اس معاملے کو زیادہ سنجیدگی اس لیے دی جا رہی ہے کہ اگر ان میں ’ڈیجی آئی‘ ڈرون استعمال کیے گئے ہیں تو یہ چین کے شہر شینزین میں بنائے گئے ہیں اور اکثر فوجی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
پولیس اب تکنیکی تجزیہ کرنے کے ساتھ ساتھ ممکنہ ذرائع کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے شہر میں جدید نگرانی کے نظام کو نصب کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
اس پراسرار واقعے کے پیچھے کیا حقیقت ہے یہ تو تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئے گا لیکن کولکاتا جیسے حساس شہر میں بغیر اجازت پرواز کرنے والے ڈرونز کی موجودگی نے سکیورٹی کے نظام پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد