کٹھوعہ مسلح تصادم میں تین دہشت گرد ہلاک، چار پولیس اہلکار شہید
جموں، 28 مارچ (ہ س)۔ جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے گاؤں صفیان جتھول میں جمعرات کی دن بھر جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں تین پاکستانی دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ اسپیشل آپریشنز گروپ کے تین اہلکار شہید اور سات دیگر زخمی ہو
Encounter


جموں، 28 مارچ (ہ س)۔

جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے گاؤں صفیان جتھول میں جمعرات کی دن بھر جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں تین پاکستانی دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ اسپیشل آپریشنز گروپ کے تین اہلکار شہید اور سات دیگر زخمی ہوگئے، جن میں ایک ڈی ایس پی بھی شامل ہیں۔ علاقے میں باقی بچ جانے والے دہشت گردوں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے ۔تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ وہی گروہ ہے جو اتوار کو ہیرانگر سیکٹر کے گاؤں سنیال میں دیکھا گیا تھا یا کوئی علیحدہ گروہ ہے، تاہم دونوں مقامات پر دہشت گردوں کی تعداد پانچ ہونے کے امکانات ہیں، جس سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہی گروہ گھاٹی کی پہاڑیوں سے بلاور کے راستے ادھم پور یا کشتواڑ جانے کی کوشش میں تھا۔

سینئر پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ تصادم میں ایس او جی کے تین اہلکار شہید جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں، جن میں ڈی ایس پی بارڈر دھیرج کٹوچ اور ایک پیرا کمانڈو بھی شامل ہیں۔ تین دہشت گردوں کی لاشیں اوپری علاقے میں پڑی دیکھی گئی ہیں، جن میں سے ایک کی لاش راکٹ لانچر حملے میں جل چکی ہے۔ زخمی سیکورٹی اہلکاروں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کل صبح 7 بجے گاؤں صفیان میں مقامی لوگوں نے دہشت گردوں کی نقل و حرکت دیکھی اور پولیس کو اطلاع دی۔ فوری طور پر ایس ڈی پی او بارڈر دھیرج کٹوچ کی قیادت میں ایس او جی اور مقامی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی، جہاں دہشت گردوں نے جدید اسلحے، بشمول ایم فور کاربائنز، سے حملہ کر دیا۔ بعد میں فوجی دستے، بشمول پیرا کمانڈوز، ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے میں اتارے گئے اور پولیس و نیم فوجی دستوں کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی۔پہلی ایس او جی ٹیم کے تین اہلکار موقع پر شہید ہوگئے، جبکہ ڈی ایس پی دھیرج کٹوچ شدید زخمی ہوگئے۔ ایس پی او بھرت چلوترہ ولد امریت لال، ساکنہ اکھنور بھی زخمی ہوئے، جنہیں جی ایم سی جموں منتقل کیا گیا، جبکہ ڈی ایس پی کو جی ایم سی کٹھوعہ لے جایا گیا۔ ایک پیرا کمانڈو اور چار دیگر پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔شہید اہلکاروں کی شناخت طارق احمد ولد کبیر حسین ساکنہ ضلع ریاسی،

جسونت سنگھ ولد انگریز سنگھ، گاؤں لوندی، ہیرانگر،بلوندر سنگھ ولد پریم سنگھ ساکنہ کنا چک، کٹھوعہ کے طور پر ہوئی ہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں کا تعلق پاکستان میں موجود جیش محمد تنظیم سے ہے اور وہ جدید ہتھیاروں سے لیس اور تربیت یافتہ نظر آتے ہیں۔ تصادم کے دوران شدید فائرنگ اور دھماکے سنے گئے، جبکہ فوج نے دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے راکٹ لانچر کا استعمال کیا۔ مقامی نوجوانوں کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ بھاری ہتھیار اور گولہ بارود لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔آپریشن میں شامل اعلیٰ پولیس افسران کے مطابق، علاقے میں مزید دو دہشت گردوں کے چھپے ہونے کا خدشہ ہے۔

پانچ پولیس اہلکار، بشمول ایس ڈی پی او، تصادم کے مقام کے قریب ایک ندی کے کنارے جھاڑیوں میں پھنس گئے تھے، جن میں سے تین پی ایس اوز کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں، جبکہ ایک پولیس اہلکار کی صورتحال تاحال معلوم نہیں ہے ۔قابل ذکر ہے کہ اتوار کی شام ہیرانگر کے گاؤں سنیال میں ایس او جی نے ایک دہشت گرد گروہ کو روکا تھا، تاہم بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کے باوجود وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہی دہشت گرد 30 کلومیٹر دور جتھول میں نظر آئے، جہاں یہ بڑا تصادم ہوا۔دریں اثنا، پاکستان میں موجود محمد کے پراکسی گروہ پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande