۔ سنجے کمار جین کو ملی مئوگنج کلکٹر کی ذمہ داری، دلیپ سونی کو ایس پی بنایا
بھوپال، 19 مارچ (ہ س)۔ چار دن بعد مدھیہ پردیش کے مئوگنج ضلع میں پولیس ٹیم پر حملے کے معاملے میں ریاستی حکومت نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے ضلع کے کلکٹر اور ایس پی کو ہٹا دیا ہے۔ اس سلسلے میں منگل کی دیر رات ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ خود وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے سوشل میڈیا کے ذریعے یہ جانکاری دی ہے۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے بدھ کو ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ مئوگنج ضلع کے شاہ پور تھانہ علاقے میں کل دیر رات پیش آنے والے افسوسناک پرتشدد واقعہ کے تناظر میں ضلع کے کلکٹر اور ایس پی کو فوری طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔ انچارج وزیر کو موقع پر بھیجا گیا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کو مکمل ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ ریاست کے تمام ذمہ دار سینئر افسران کو سخت وارننگ دی گئی ہے کہ مستقبل میں ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ دوبارہ نہ ہو۔
ادھر جنرل ایڈمنسٹریشن کی طرف سے جاری کردہ حکم کے مطابق مئوگنج کلکٹر اجے شریواستو کو ہٹا کر ڈپٹی سکریٹری، پبلک ایسٹ مینجمنٹ اور اسپورٹس اینڈ یوتھ ویلفیئر ڈپارٹمنٹ میں مقرر کیا گیا ہے۔ ان کی جگہ 2015 بیچ کے آئی اے ایس سنجے کمار جین کو مئوگنج کا کلکٹر بنایا گیا ہے۔ اسی طرح محکمہ داخلہ کے جاری کردہ حکم کے مطابق مئوگنج ایس پی رسنا ٹھاکر کو ہٹا کر اے آئی جی، پی ایچ کیو بھوپال بھیجا گیا ہے۔ ان کی جگہ دلیپ کمار سونی کو مئوگنج کا پولیس سپرنٹنڈنٹ بنایا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتہ (15 مارچ) کو مئوگنج ضلع کے گاوں گڈرا میں ایک قبائلی خاندان کے لوگوں نے گاوں کے سنی دویدی نامی نوجوان کو یرغمال بنا لیا تھا۔ پولیس اہلکار اسے بچانے کے لیے پہنچے تھے لیکن ملزمان پہلے ہی نوجوان کو مار مار کر ہلاک کر چکے تھے۔ پولیس نے گھر میں گھسنے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان پر حملہ کردیا۔
پولیس والوں کو دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ اس میں اے ایس آئی رام چرن گوتم کی موت ہو گئی۔ تھانہ انچارج سندیپ بھارتی، تحصیلدار کمارے لال پنیکا اور 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد سے گاوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور پولیس ملزمان کے خلاف مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔ پولیس کے مطابق بدھ کی صبح تک اس معاملے میں 29 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور اب بھی یہاں 250 کے قریب پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن