رمضان کا آخری عشرہ پہلے دو عشروں کا سردار اور زیادہ فضیلت والا ہے: ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی
علی گڑھ، 19 مارچ (ہ س)۔ اسلامی مہینوں میں جس طرح رمضان المبارک کے مہینے کو دوسرے مہینوں پر فوقیت فضیلت حاصل ہے۔ اسی طرح ماہ رمضان کا آخری عشرہ پہلے دو عشروں کا سردار اور زیادہ فضیلت والا ہے، وہ مبارک رات جس کو قرآن کریم نے ہزار مہینوں سے بہتر فرمایا اسی عشرے میں آتی ہے، پھر ان ایام کی اہمیت اس لئے اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ اس قیمتی اور مبارک مہینے کے آخری ایام ہیں۔ جو کچھ کوتاہی اب تک ہوئی اس کے دور کرنے اور نیکیوں میں جو کمی رہ گئی ہے اسے پورا کرنے کا یہی بہترین اور آخری موقع ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات کے استاد ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے کیا۔ وہ آج ”رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی فضیلت“ کے عنوان سے منعقد مذاکرہ سے خطاب کررہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ اس عشرے کو جہنم کی آگ سے خلاصی کا مہینہ کہا گیا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں عبادت وغیرہ کا اہتمام بہت زیادہ فرمایا کرتے تھے، اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب و تاکید کرتے۔ ڈاکٹر ریحان نے کہا کہ حدیث پاک میں حضر ت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی فرماتی ہیں کہ”جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آتا تو حضور سروِ کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے تہبند کو مضبوطی سے باندھ لیتے (یعنی عبادات الٰہی میں بہت کسرت فرماتے) راتوں کو جاگتے اور گھروالوں کو بھی عبادت کے لئے جگاتے“۔
ڈاکٹر ریحان اختر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرہ میں اپنے معمول سے بہت زیادہ عبادت و مجاہدہ کیا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں یعنی ازواج مطہرات اور دوسرے متعلقین کو بھی ان راتوں میں جگاتے تھے، اس کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ رمضان کے آخری دس دن وہ مبارک دن ہیں جس کی ایک شب شب قدر کی ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح اپنے آپ کو عبادت کی طرف راغب کر لیتے اور دوسروں کو بھی اس کی رغبت دلاتے تھے اور جتنی محنت و مشقت اور کثرت عبادت ان دنوں میں کیا کرتے، دوسرے دنوں میں ان کا یہ معمول نہ ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ اس عشرے میں آنے والی مبارک رات یعنی شب قدر کو مخفی رکھنے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ اس کا متلاشی اور متمنی اس کو حاصل کرنے کے شوق میں ماہ رمضان کی راتوں میں نہ سہی آخری عشرہ کی راتیں یا کم از کم اس کی طاق راتوں میں اللہ رب العزت کی یاد اور اطاعت و عبادت میں گزار دے، اور اسی بہانے شب قدر بھی نصیب ہو جائے، غالبا انہی مقاصد کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوائے ایک سال کے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر پیش آیا تھا ہر سال اعتکاف فرمایا کرتے تھے، جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آپ کے اعتکاف کا مقصد عبادات کے علاوہ شب قدر کو تلاش کرنا بھی تھا۔
ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے کہا کہ رمضان کے آخری عشرے کی اہمیت کو سمجھنا چاہے یہ عشرہ رمضان کے تمام اہم ترین ایام میں سے ایک ہے اور اس میں کئی خاص عبادات اور روحانی فوائد پوشیدہ ہیں اس عشرے میں خصوصاً اعتکاف، شب قدر اور آخری عشرے کی عبادات کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ دنیاوی مشغلے سے الگ ہو کر اللہ کی عبادت اور ذکر میں وقت گزار اور عبادات میں مشغول ہوجائیں۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو سمجھنا چاہیے کہ اسی عشرے میں ایک رات ایسی آتی ہے جو ''شب قدر'' ہے۔ یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اس میں اللہ کی رحمت اور مغفرت کی بارش ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں بھی اس رات کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ مسلمان اس رات کو تلاش کریں اورطاق راتوں میں دعا، تلاوت اور عبادت کا خاص اہتمام کریں، اللہ تعالی ہم سب کی عبادات کو قبول کرے آمین۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ