
ڈاکٹر مینک چترویدی
بھوپال، 26 دسمبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کے لیے ثقافتی، تاریخی اور قدرتی وراثت کے شعبے میں سال 2025 ایک اہم سنگ میل بن کر ابھرا ہے۔ اس سال ریاست کے 15 مقامات کو یونیسکو کی ممکنہ فہرست (ٹینٹیٹیو لسٹ) میں شامل کیا گیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست کی وراثت عالمی معیارات پر پوری اترتی ہے۔ یہ کامیابی ریاستی حکومت کی دور اندیش پالیسی، مختلف محکموں کی مشترکہ کوششوں اور وراثت کے تحفظ کے تئیں عزم کا نتیجہ ہے۔
اس کامیابی کو وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے ثقافت، سیاحت، مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف دھرمیندر بھاو سنگھ لودھی اور ایڈیشنل چیف سکریٹری سیاحت، ثقافت، داخلہ و مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف، شیو شیکھر شکلا ریاست کے لیے فخر کا لمحہ بتاتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کا کہنا رہا، مدھیہ پردیش صرف جغرافیائی لحاظ سے ہندوستان کا ”دل“ ہے اور ہندوستانی تہذیب، ثقافت اور قدرت کا بھی مرکز ہے۔ یونیسکو کی ٹینٹیٹیو لسٹ میں 15 نئے مقامات کا شامل ہونا ریاست کی ثقافتی اور قدرتی تنوع کی عالمی قبولیت کا ثبوت ہے۔ یقیناً یونیسکو کے عمل سے جڑنے پر عالمی مہارت، تکنیکی تعاون اور بین الاقوامی اسٹیج پر مدھیہ پردیش کی شناخت کو نئی بلندی ملے گی۔ اس سے سیاحت، روزگار اور مقامی معیشت کو طویل مدتی فائدہ ہوگا۔
ملک میں مدھیہ پردیش کی ہے سرکردہ پوزیشن
فی الحال ہندوستان کے کل 69 یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ مقامات میں سے 15 مقامات مدھیہ پردیش میں واقع ہیں۔ یہ حقیقت ریاست کو ملک کے سرکردہ ورثہ ریاستوں میں قائم کرتی ہے۔ سانچی استوپ، کھجوراہو گروپ کے مندر، بھیم بیٹکا کے غار اور گوالیار قلعہ پہلے ہی ریاست کو عالمی شناخت دلا چکے ہیں۔ اب ٹینٹیٹیو لسٹ میں 15 نئے مقامات کے جڑنے سے یہ امکان اور مستحکم ہوا ہے کہ آنے والے سالوں میں عالمی ثقافتی ورثہ فہرست میں مدھیہ پردیش کی شراکت داری اور بڑھے گی۔
وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے ثقافت، سیاحت، مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف دھرمیندر بھاؤسنگھ لودھی کا کہنا ہے کہ یونیسکو کی ممکنہ فہرست میں 15 مقامات کا شامل ہونا ریاست کے لیے فخر، موقع اور ذمہ داری تینوں ہے۔ وہ کہتے ہیں، ایم پی کی ثقافتی، مذہبی اور قدرتی وراثتیں صدیوں سے انسانی تہذیب کی گواہ رہی ہیں اور اب انہیں عالمی اسٹیج پر مناسب شناخت مل رہی ہے۔ وزیر سیاحت نے بتایا کہ ریاستی حکومت کے ذریعے ان مقامات کے لیے بین الاقوامی معیارات کے مطابق انتظامی منصوبے، حفاظتی حکمت عملی اور بنیادی سہولیات کی ترقی کی جا رہی ہے۔ مذہبی سیاحت، وراثتی سیاحت اور ایکو ٹورازم کو مربوط نقطہ نظر سے فروغ دیا جا رہا ہے، جس سے ماحولیاتی تحفظ اور اقتصادی ترقی ساتھ ساتھ آگے بڑھ سکیں۔
نامزدگی کی پیش رفت میں اورچھا، مانڈو اور ستپوڑا ٹائیگر ریزرو
وزیر سیاحت لودھی نے جانکاری دی کہ اورچھا، مانڈو اور ستپوڑا ٹائیگر ریزرو کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ فہرست میں شامل کرانے کو نامزدگی ڈوزیئر یونیسکو کو پیش کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اورچھا بندیل کھنڈ کی ثقافتی روح ہے، جہاں فن تعمیر، مذہبی روایات اور لوک ثقافت کا شاندار سنگم دیکھنے کو ملتا ہے۔ مانڈو کو لے کر انہوں نے کہا کہ یہ شہر تاریخی واقعات اور پریم کہانیوں کا زندہ ثبوت ہے، جو ہندوستانی تاریخ کو عالمی اسٹیج پر پیش کرتا ہے۔ ستپوڑا ٹائیگر ریزرو کا علاقہ حیاتیاتی تنوع، جنگلی حیات کے تحفظ اور انسان- فطرت بقائے باہمی کی بہترین مثال ہے۔
بھیڑا گھاٹ اور لمہیٹا گھاٹ: جلد نامزدگی
ایڈیشنل چیف سکریٹری سیاحت، ثقافت، داخلہ و مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف شیو شیکھر شکلا نے بتایا کہ بھیڑا گھاٹ اور لمہیٹا گھاٹ کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ فہرست میں شامل کرنے کے لیے نامزدگی ڈوزیئر جلد ہی پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھیڑا گھاٹ کی سنگ مرمر کی وادیاں، نرمدا ندی اور دھواں دھار آبشار قدرتی خوبصورتی کی نایاب مثال ہیں، جبکہ لمہیٹا گھاٹ کا ارضیاتی اور فوسل اہمیت زمین کی قدیم تاریخ کو سمجھنے میں معاون ہے۔
شکلا نے یہ بھی واضح کیا کہ نامزدگی کے عمل میں سائنسی مطالعہ، تفصیلی دستاویزات، جی آئی ایس میپنگ اور حفاظتی حکمت عملی کو ترجیح دی جا رہی ہے، تاکہ یونیسکو کے تمام معیارات کی مکمل پیروی ہو سکے۔ اس کے سلسلے میں آگے بتایا گیا، ”عالمی ثقافتی ورثہ مقامات کی فہرست (عارضی فہرست) میں مدھیہ پردیش کے 4 ورثہ مقامات کو بتاریخ 11 فروری 2025 کو شامل کیا گیا، جسے محکمانہ پورٹل پر 11 مارچ کو ظاہر کر دیا گیا ہے۔ ان کا نام اس طرح ہے۔ (1) موریہ راستوں کے کنارے اشوک کتبہ مقامات کے لیے سلسلہ وار نامزدگی (2) چونسٹھ یوگنی مندروں کی سلسلہ وار نامزدگی (3) شمالی ہندوستان میں گپت مندروں کی سلسلہ وار نامزدگی (4) بندیلوں کے محل اور قلعے۔ وہیں، اورچھا کو 28-2027 سائیکل میں عالمی معدنی مقام کے طور پر نشان زد کرنے کی تجویز کردہ نامزدگی کے تحت ابتدائی تشخیص فی الحال جاری ہے۔
اس تاریخی کامیابی پر وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے اسے ریاست کے لیے فخر کا لمحہ بتایا۔ انہوں نے کہا بھی، ”یہ نہ صرف مدھیہ پردیش کی مالا مال ثقافتی وراثت کے تحفظ کی سمت میں ایک اہم کامیابی ہے، بلکہ یہ ریاست کو عالمی سیاحت کے نقشے پر ممتاز کرنے کا بھی ثبوت ہے۔“ وزیر اعلیٰ نے اس کامیابی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کو دیتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اپنی تاریخی وراثتوں کو سنبھالنے اور محفوظ کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ یہ کامیابی ریاست کی شاندار تاریخ کو بین الاقوامی اسٹیج پر پیش کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
دیگر اہم حقائق اور سرکاری کوشش سے ملی کامیابی
اس پورے عمل میں ریاستی حکومت کے ذریعے سیاحت، ثقافت، جنگلات، داخلہ، مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف محکموں کے ساتھ ساتھ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور مقامی اداروں کے ساتھ وسیع تال میل قائم کیا گیا ہے۔ ڈیجیٹل آرکائیو، ہیریٹیج امپیکٹ اسیسمنٹ، صلاحیت سازی پروگرام اور مقامی نوجوانوں کو تربیت یافتہ گائیڈ کے طور پر تیار کرنے جیسی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس سے وراثت کے تحفظ کو صرف سرکاری ذمہ داری نہ مان کر عوامی شراکت داری کی مہم بنایا جا رہا ہے۔
سیاحت، روزگار کے ساتھ ہوگی مقامی ترقی
قابل ذکر ہے کہ یونیسکو کی منظوری سے بین الاقوامی سیاحت میں اضافہ ہونا فطری ہے۔ اس سے ہوٹل، ٹرانسپورٹ، دستکاری، مقامی مصنوعات اور سروس سیکٹرز میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ پرنسپل سکریٹری شیو شیکھر شکلا کا کہنا ہے کہ حکومت سیاحت کو مقامی کمیونٹیز سے جوڑ کر فروغ دینا چاہتی ہے، تاکہ مالی فائدہ سیدھے عام شہریوں تک پہنچے اور علاقائی ترقی کو رفتار ملے۔ ریاستی حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ سیاحت کی ترقی کے ہر منصوبے میں ماحولیاتی تحفظ اور ثقافتی اقدار کی حفاظت سب سے اہم ہوگی۔
ان سب کا نچوڑ یہ ہے کہ 2025 کا یہ سال مدھیہ پردیش کے آثار قدیمہ کے ورثوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہوا ہے، آج ریاست کی وراثتوں کو تیزی سے عالمی شناخت مل رہی ہے اور دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ پہل مدھیہ پردیش کو آنے والے سالوں میں عالمی ورثہ اور سیاحت کے نقشے پر سرکردہ ریاست کے طور پر قائم کرنے کی سمت میں ایک مضبوط قدم ثابت ہوا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن