
مرشدآباد، 22 دسمبر (ہ س)۔ ترنمول کانگریس کے معطل ایم ایل اے ہمایوں کبیر، جو مغربی بنگال کے مرشد آباد کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کے ضمن میں خبروں میں رہے، پیر کو اپنی نئی سیاسی پارٹی کا باضابطہ اعلان کیا۔ ان کی نئی پارٹی کا نام جنتا انین پارٹی رکھا گیا ہے۔ پارٹی کے اعلان کے ساتھ ہی ہمایوں کبیر نے 2026 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے لیے کئی امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان کیا۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ امیدواروں کی فہرست میں ایک سے زیادہ ہمایوں کبیر شامل ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں پارٹیاں آئندہ اسمبلی انتخابات میں کئی سیٹوں پر ہمایوں کبیر نامی امیدواروں کا سامنا کریں گی۔ پارٹی کے چیئرمین ہمایوں کبیر نے اسے ایک بڑا سیاسی ’سرپرائز‘ قرار دیا۔
ایم ایل اے ہمایوں کبیر نے کہا کہ وہ خود راج نگر اور بیلڈنگا اسمبلی سیٹوں سے الیکشن لڑیں گے اور دونوں میں جیتنے کے لیے پراعتماد ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایک اور ہمایوں کبیر جو پیشہ سے ڈاکٹر ہیں کو رانی نگر اسمبلی سیٹ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ یہ وہی ہمایوں کبیر ہیں جنہوں نے ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر 2016 کا الیکشن لڑا تھا، لیکن وہ جیتنے میں ناکام رہے۔
اسکے علاوہ، ایک اور ہمایوں کبیر، جو پیشہ سے تاجر ہیں، کو بھی بھگوانگولا سیٹ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ہمایوں کبیر نے یہ بھی اشارہ دیا کہ بیر بھوم ضلع سے ایک اور ہمایوں کبیر کو نامزد کیا جائے گا، حالانکہ ابھی تک ان کے نام کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
نئی پارٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کسی ایک طبقے تک محدود نہیں رہے گی۔ جنتا اُنین پارٹی سے بھی کئی ہندو امیدواروں کا اعلان کیا گیا ہے۔ منیشا پانڈے کو مرشد آباد اسمبلی سیٹ اور نشا چٹوپادھیائے کو بالی گنج کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ ریاست کے کئی دیگر اسمبلی حلقوں کے لیے بھی امیدواروں کا اعلان کیا گیا۔
ہمایوں کبیر نے کہا کہ ان کی پارٹی کا بنیادی مقصد بنگال کے لوگوں کی ترقی ہے اور پارٹی کا انتخابی منشورجلد ہی جاری کیا جائے گا۔
اس موقع پر ہمایوں کبیر کا بیان سیاسی طور پر تند و تیز تھا۔ جہاں انہوں نے اسٹیج سے وزیر فرہاد حکیم کو تنبیہ کی وہیں انہوں نے کھل کر ابھیشیک بنرجی کی تعریف بھی کی۔ ہمایوں کبیر نے کہا کہ جس دن مجھے غصہ آیا، میں ایک لاکھ لوگوں کو لے کر فرہاد حکیم کے دفتر کا گھیراؤ کروں گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھیشیک بنرجی میں ٹیلنٹ ہے۔ اس بیان کو سیاسی حلقوں میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد