
بلدیاتی نتائج کے بعد ایم وی اے میں اختلافات نمایاں ، امبیداس دانوے کا اتحادی جماعتوں پر براہِ راست الزامممبئی، 21 دسمبر (ہ س)۔ مہا وکاس اگھاڑی کے اندرونی اختلافات ایک بار پھر منظرِ عام پر آ گئے ہیں، جب شیو سینا (ادھو ٹھاکرے دھڑا) کے رہنما امبا داس دانوے نے بلدیاتی انتخابات میں اتحاد کی ناکامی پر کھل کر ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان تال میل کی کمی نے نتائج پر منفی اثر ڈالا۔دانوے نے اتوار کو کہا کہ اگر مہا وکاس اگھاڑی کی جماعتیں ایک متحد حکمتِ عملی کے ساتھ الیکشن لڑتیں تو مہایوتی کے قریب پہنچنا ممکن تھا، مگر ایسا نہ ہونے کی وجہ سے اتحاد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مطابق یہ ناکامی شراکت داروں کے باہمی تعاون کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ حالیہ اور مصدقہ نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست بھر میں بلدیاتی کونسل اور میونسپل انتخابات میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ 288 بلدیاتی اداروں میں سے بی جے پی نے 129 نشستیں جیتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا نے 54 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جبکہ اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی نے 33 میئر عہدے اپنے نام کیے۔ اس طرح مہایوتی اتحاد نے مجموعی طور پر 200 سے زائد نشستیں جیت لیں۔ اس کے مقابلے میں ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا صرف سات نشستیں جیت سکی، جبکہ شرد پوار کی قیادت والی این سی پی کو محض آٹھ نشستیں حاصل ہوئیں۔ کانگریس نے 34 نشستوں پر کامیابی درج کرائی، جبکہ آزاد اور دیگر جماعتوں کے حصے میں 23 میئر عہدے آئے۔ ان نتائج کو مہا وکاس اگھاڑی کے لیے ایک بڑا سیاسی جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے، جس پر شیو سینا یو بی ٹی کی جانب سے یہ پہلا سرکاری ردِعمل ہے۔دانوے نے کہا کہ یہ نتائج پوری طرح غیر متوقع نہیں تھے اور انہوں نے انتظامی جانبداری اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کے الزامات بھی دہرائے۔ انہوں نے دھرم آباد میں ووٹروں کو مبینہ طور پر قید رکھنے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مناظر پورے مہاراشٹر نے دیکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض مقامی سطح کے انتخابات سے اتحاد نے خود کو الگ بھی رکھا تھا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے