
نئی دہلی، 20 دسمبر (ہ س)۔ دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے اگستا ویسٹ لینڈ سے 12 ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے معاملے میں 3,600 کروڑ کے گھوٹالہ میں ملزم کرشچین مشیل کی رہائی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اسپیشل جج سنجے جندل نے اگلی سماعت 22 دسمبر کو کرنے کا حکم دیا۔ سی بی آئی کی ضمنی چارج شیٹ میں اس معاملے میں 13 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ملزم کرشچین مشیل نے کہا ہے کہ اس نے سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے معاملات میں زیادہ سے زیادہ سزا کاٹ لی ہے۔ سماعت کے دوران مشیل کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ 12 برسوں سے اس کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوئی ہے۔ وہ گزشتہ سات سال سے جیل میں ہے ۔ جب عدالت نے مشیل کے وکیل سے پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور مائیکل کو کن شرائط کے تحت رہا کیا جا سکتا ہے، تو مشیل کے وکیل نے کہا کہ یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی شخص زیادہ سے زیادہ سزا کاٹنے کے بعد قید میں نہ رہے۔ حراست سے رہائی کے بعد مشیل مقدمے میں حصہ لے گا۔مشیل کو اگستا ہیلی کاپٹر گھوٹالے سے متعلق سی بی آئی اور ای ڈی دونوں معاملات میں ضمانت مل گئی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے مشیل کو4 مارچ کو منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت دی تھی۔ سپریم کورٹ نے پہلے ہی سی بی آئی کیس میں انہیں ضمانت دے دی ہے، لیکن مشیل نے ضمانتی مچلکہ داخل نہیں کیا ہے۔ اسکے پاسپورٹ کی معیادحراست کے دوران ہی ختم ہو گئی تھی۔اگسٹا ویسٹ لینڈ سے 12 ہیلی کاپٹروں کی خریداری میں 3,600 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ سی بی آئی کے مطابق، مشیل کو اس گھوٹالے سے کچھ رقم 2010 میں اور کچھ 2010 کے بعد ملی۔ مشیل کو اس گھوٹالے کے سلسلے میں دبئی سے حوالگی اور 4 دسمبر 2018 کو ہندوستان لایا گیا تھا۔ 23 اکتوبر 2020 کو عدالت نے سی بی آئی کی طرف سے دائر کی گئی ایک ضمنی چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ سی بی آئی نے 19 ستمبر 2020 کو ضمنی چارج شیٹ داخل کی۔ چارج شیٹ میں 13 لوگوں کے نام بطور ملزم شامل ہیں، جن میں کرشچین مشیل، راجیو سکسینہ، اگستا ویسٹ لینڈ انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر جی ساپونارو، اور سابق فضائیہ کے سربراہ ایس پی تیاگی کے رشتہ دار سندیپ تیاگی شامل ہیں۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد