
3.82 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر پل کے دھنسنے کے معاملے میں پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیلارریہ، 5 نومبر (ہ س)۔ ضلع کے فاربس گنج کے کوچار کے کویلاس میں پرمان ندی پر پل کی کے پلر دھنسنے کے بعد سیاست سرگرم ہوگئی ہے۔ چونکہ یہ پل بی جے پی کے ایم پی پردیپ کمار سنگھ کے گاؤں میں بنایا گیا تھا اور گزشتہ انتخابات میں این ڈی اے نے اس پل کی تعمیر کو ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے پوسٹروں کی زبردست مہم چلائی تھی۔ اس لئے اپوزیشن اب مدعے کو بدعنوانی اور لاپرواہی سے جوڑ کر آواز اٹھا رہی ہے اور سوشل میڈیا پر این ڈی اے لیڈروں کو نشانہ بنا رہی ہے اور دعویٰ کر رہی ہے کہ یہ پل بدعنوانی کی وجہ سے گرا۔ دریں اثنا محکمہ دیہی تعمیرات نے پل کی بنیاد گرنے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی ٹیم تشکیل دی ہے اور تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم میں رورل ورکس ڈپارٹمنٹ کا ایک انجینئر، اسٹیٹ کوالٹی کوآرڈینیٹر، رورل ورکس ڈپارٹمنٹ کا ایک تکنیکی ماہر، ایک پل کنسلٹنٹ اور آئی ٹی آئی پٹنہ کے پروفیسر ویبھو سنگھل شامل ہیں۔ محکمہ نے کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ تعمیر کے پانچ سال کے اندر پل کی بنیاد گرنے کی تحقیقات کرے اور تین دنوں کے اندر رپورٹ پیش کرے۔
کوچار میں کویلاس پر 129.02 میٹر لمبے پل کی تعمیر کی تخمینہ لاگت 4 کروڑ 12 لاکھ تھی لیکن ٹینڈر کے دوران تعمیراتی ایجنسی کوسی کنسٹرکشن نے تخمینہ کو کم کرکے 3 کروڑ 85 ہزار روپے میں کام لیا تھا۔ پل کی تعمیر میں تقریباً تین سال لگے۔ تعمیراتی ایجنسی نے 31 مارچ 2021 کو پل کو مکمل کیا۔ پل کی تعمیر کے بعد فاربس گنج اسمبلی حلقہ براہ راست سکٹی اسمبلی حلقہ سے جڑ گیا تھا۔ یہ سڑک سکٹی، کرسا کانٹا، فاربس گنج، جوگبانی اور نرپت گنج کے لوگوں کی آمد و رفت کا ایک بڑا راستہ ہے۔ اگرچہ اس سڑک اور پل پر بھاری گاڑیوں کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر تھی لیکن پل کی بنیاد کے گرنے سے پل کی تعمیر کے ڈیزائن اور معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔رورل ورکس ڈپارٹمنٹ کے تکنیکی مشیر رمیش کمار نے 24 اکتوبر 2025 کوچار پل کا دورہ کیا، سڑک کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ پل کی بنیاد آہستہ آہستہ ڈوب رہی ہے۔ انہوں نے پل پر ٹریفک فوری طور پر معطل کرنے کی سفارش کی۔ رورل ورکس ڈپارٹمنٹ کے انجینئر نے محکمہ اور ضلع انتظامیہ کو فوری طور پر پل پر ٹریفک معطل کرنے کے لیے خط لکھ کر مطلع کیا۔اس معاملے کے تعلق سے محکمہ کے انجینئر چندر شیکھر کمار نے بتایا کہ پل تعمیراتی ایجنسی کو ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں پل کی تعمیر کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ پل فی الحال اپنی ڈیفیکٹ لائیبلٹی مدت میں ہے اور ٹھیکیدار کو اس معاملے کو حل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پل کے ڈیزائن اور تعمیر میں شامل انجینئروں سے بھی اس معاملے پر جواب دینے کو کہا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل سکٹی میں بکرا ندی پر 12 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا پل 18 جون 2024 کو گر گیا تھا، پل کی تعمیر کے بعد اپروچ پتھ بنایا جا رہا تھا اور بکرا ندی پر بنائے گئے پل کا افتتاح ہونا تھا، حالانکہ افتتاح سے قبل ہی کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والاپل گر گیا تھا۔ یہ پل سکٹی بلاک علاقے میں پدریا گھاٹ پر بنایا گیا تھا۔ پل کے تین پیلر ندی میں ڈوب گئے اور پل گر گیا۔ دوسرے معاملے میں رانی گنج بلاک کے ایک کھیت کے درمیان میں محکمہ دیہی تعمیرات نے پل ایک ایسی جگہ پر بنایا تھا جہاں جانے کے لیے نہ تو پکی سڑک تھی اور نہ ہی دیہی سڑک تھی۔ پل ایک کھیت کے بیچ میں بنایا گیا تھا۔ ایک بار پھر 3 نومبر 2025 کو پانچ سال کے اندر اندر کروڑوں روپے کی لاگت سے بنائے گئے پل کی بنیاد دھنس گیا۔ اپوزیشن نے انتخابی سیزن میں 3 کروڑ 82 لاکھ 85 ہزار روپے کے کرپشن کا الزام عائد کیا ہے۔ ضلع کے ان تینوں پلوں کی تعمیر کا کام جو سوالوں کے دائرے میں ہے، خود دیہی ورکس ڈیپارٹمنٹ نے کیا تھا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan