
نئی دہلی، 4 نومبر (ہ س)۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ تمل ناڈو میں شروع کی جانے والی ووٹرفہرستوں کی خصوصی جامع نظرثانی کے خلاف ڈی ایم کے نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ڈی ایم کے کے آرگنائزنگ سکریٹری اور راجیہ سبھا کے سابق رکن آر ایس بھارتی نے ریاست میں خصوصی جامع نظرثانی کے حکم کو منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم غیر آئینی ہے اور ایسا حکم جاری کرنا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم عوامی نمائندگی ایکٹ اور رجسٹریشن آف الیکٹرز رولز کی خلاف ورزی ہے۔ ڈی ایم کے نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ خصوصی نظر ثانی آئین کے آرٹیکل 14، 19، 21، 325 اور 326 کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس حکم کے نتیجے میں حقیقی رائے دہند گان کی بڑی تعداد انتخابی فہرستوں سے خارج ہو سکتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تمل ناڈو میں خصوصی سمری ریویژن (ایس ایس آر) کا عمل اکتوبر 2024 سے جنوری 2025 کے درمیان مکمل کیا جا چکا ہے ۔ اس عرصے کے دوران نئے ووٹرز کو شامل کیا گیا اور ووٹر لسٹ سے نااہل ناموں کو ہٹا دیا گیا۔ ووٹرفہرست مسلسل اپ ڈیٹ ہو رہی ہے اور اس کی وسیع تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سب سے پہلے جون میں بہار میں خصوصی جامع نظرثانی کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں جو ابھی تک زیر التوا ہیں۔ ان زیر التوا عرضیوں کے باوجود، الیکشن کمیشن نے 27 اکتوبر کو تمل ناڈو سمیت دیگر ریاستوں میں خصوصی جامع نظرثانی کا حکم دیا۔ اس خصوصی جامع نظرثانی کے ذریعے، الیکشن کمیشن کسی فرد کی شہریت کی تصدیق کرنا چاہتا ہے۔ شہریت قانون کے تحت کسی فرد کی شہریت کی تصدیق کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد