مردوں کی ذہنی صحت پر بات نہ ہونا بڑا مسئلہ ، مردوں کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا جائے: ڈاکٹر پروہت
عالمی سطح پر خودکشیوں میں مردوں کا تناسب 69 فیصد پونے ، 19 نومبر(ہ س)۔ مردوں کے عالمی دن پر ماہرین نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں مردوں پر ذہنی اور جذباتی دباؤ بڑھ رہا ہے اور انہیں سماجی، معاشی اور ثقافتی توقعا
SPECIALISTS STRESS NEED FOR FOCUS ON MEN’S MENTAL  HEALTH


عالمی

سطح پر خودکشیوں میں مردوں کا تناسب 69 فیصد

پونے

، 19 نومبر(ہ س)۔

مردوں کے عالمی دن پر ماہرین نے کہا ہے کہ

موجودہ دور میں مردوں پر ذہنی اور جذباتی دباؤ بڑھ رہا ہے اور انہیں سماجی، معاشی

اور ثقافتی توقعات کے باعث کئی سطحوں پر دباؤ کا سامنا ہے۔ ڈیزاسٹر مینٹل ہیلتھ ایکسپرٹ

ڈاکٹر نریش پروہت نے کہا کہ ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مرد ایسی کیفیتوں سے گزر

رہے ہیں جنہیں وہ اکثر بیان نہیں کرتے۔

انہوں

نے نشاندہی کی کہ اگرچہ یہ رجحان نسلوں سے جاری ہے، لیکن مردوں کی ذہنی صحت پر

گفتگو ہمیشہ کم رہی ہے۔ خودکشی کی شرح میں اضافے اور مخصوص جنس میں ڈپریشن کے

بڑھتے واقعات نے اس مسئلے کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ قومی دماغی صحت پروگرام کے مشیر

ڈاکٹر پروہت نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سرحدوں اور ثقافتوں سے قطع نظر مرد اکثر

ایسا بوجھ اٹھاتے ہیں جو ان کی زبان پر نہیں آتا۔

ڈاکٹر

پروہت کے مطابق عالمی سطح پر نظر آنے والا ڈاٹا یہ بتاتا ہے کہ مرد مدد طلب کرنے میں

ہچکچاتے ہیں، لیکن جب صورتحال سنگین ہو جاتی ہے تو بھی وہ کھل کر بات کرنے سے

کتراتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2019 میں ڈبلیو ایچ او کے تخمینوں کے مطابق دنیا

بھر میں خودکشی کرنے والوں میں 69 فیصد مرد تھے، جو اس حقیقت کی سنگینی کو نمایاں

کرتا ہے اور فوری توجہ کا تقاضا کرتا ہے۔

ہندوستھان

سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande