مہایوتی اتحاد میں ایک دوسرے کے کارکن نہ لینے کا اصول نافذ
ممبئی ، 19 نومبر(ہ س)۔ مہایوتی اتحاد کی جماعتوں نے باہمی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی پارٹیوں کے لیڈروں یا کارکنوں کو اپنی جماعتوں میں شامل نہیں کریں گی، تاکہ اتحاد کے اندر پائے جانے والے اعتماد کو
مہایوتی اتحاد میں ایک دوسرے کے کارکن نہ لینے کا اصول نافذ


ممبئی ، 19 نومبر(ہ س)۔

مہایوتی اتحاد کی جماعتوں نے باہمی مشاورت کے

بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی پارٹیوں کے لیڈروں یا کارکنوں کو اپنی

جماعتوں میں شامل نہیں کریں گی، تاکہ اتحاد کے اندر پائے جانے والے اعتماد کو

نقصان نہ پہنچے۔ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے

کی تصدیق کی اور بتایا کہ اس کا پس منظر وہ حالیہ واقعہ ہے جس کے باعث شندے گروپ

کے وزراء نے کابینہ کی میٹنگ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔

بلدیاتی

انتخابات کے قریب آتے ہی شندے دھڑے کے اندر یہ احساس جنم لے رہا تھا کہ بھارتیہ

جنتا پارٹی ان کے چند اہم کارکنوں اور رہنماؤں کو اپنے حلقے میں لانے کی کوشش کر

رہی ہے، جس پر ان کے گروپ میں بے چینی پیدا ہو گئی۔ اسی ناراضگی کے تحت شندے گروپ

کے وزراء نے نہ صرف کابینہ میٹنگ کا بائیکاٹ کیا بلکہ بعد میں وزیراعلیٰ دیویندر

فڑنویس سے ملاقات کر کے شدید ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔

اس

معاملے کو واضح کرتے ہوئے شندے نے کہا کہ مہایوتی اتحاد نے لوک سبھا اور اسمبلی

انتخابات ایک ساتھ مل کر لڑے تھے اور اب بلدیاتی انتخابات سے قبل ضروری ہے کہ

اتحاد کی فضا میں کوئی کشیدگی نہ پیدا ہو۔ ان کے مطابق تمام اتحادی جماعتوں نے اس

بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ شراکت دار جماعتوں کے افراد کو اپنی پارٹی میں شامل

کرنے کا عمل اتحاد کے مفاد میں نہیں ہے۔

انہوں

نے بتایا کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے لیڈروں اور عہدیداروں کو اس سلسلے میں واضح

ہدایات جاری کر دی ہیں کہ پارٹی کے مقررہ ضابطوں کی سختی سے پابندی کی جائے۔ شندے

نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس بی جے پی کے کارکنوں اور

لیڈروں کو بھی اسی طرح کی ہدایات دیں گے تاکہ اتحادی فضا نہ بگڑے اور اعتماد

برقرار رہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande