ریاسی میں متعدد ہندو تنظیموں نے ایم بی بی ایس داخلے کے خلاف احتجاج کیا
ریاسی میں متعدد ہندو تنظیموں نے ایم بی بی ایس داخلے کے خلاف احتجاج کیا جموں، 17 نومبر (ہ س)۔ شری ماتا ویشنودیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسی لینس (ریاسی) کے باہر پیر کے روز متعدد ہندو تنظیموں نے مشترکہ احتجاج کرتے ہوئے ایم بی بی ایس داخلہ فہرست کو م
Protest


ریاسی میں متعدد ہندو تنظیموں نے ایم بی بی ایس داخلے کے خلاف احتجاج کیا

جموں، 17 نومبر (ہ س)۔ شری ماتا ویشنودیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسی لینس (ریاسی) کے باہر پیر کے روز متعدد ہندو تنظیموں نے مشترکہ احتجاج کرتے ہوئے ایم بی بی ایس داخلہ فہرست کو منسوخ کرنے اور نئے سرے سے داخلہ عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ ادارے میں پہلی مرتبہ منظور شدہ 50 نشستوں میں سے بیشتر ایک ہی کمیونٹی کو ملنے سے سنگین بے ضابطگیوں کا شبہ پیدا ہوتا ہے، جس پر فوری کارروائی ضروری ہے۔

اطلاعات کے مطابق 26-2025 کے تعلیمی سیشن کے لیے جاری پہلی فہرست میں 42 طلبہ کا تعلق ایک ہی طبقے سے ہے، جس پر کئی ہندو گروہوں نے اعتراض اُٹھایا اور الزام لگایا کہ ہندو برادری کی نمائندگی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ مظاہرین نے مناسب ریزرویشن اور قواعد کے ازسرِنو جائزے کا بھی مطالبہ کیا۔ احتجاج میں شامل تنظیموں میں یووا راجپوت سبھا، راشٹریہ بجرنگ دل اور موومنٹ کلکی شامل تھے۔ اُنہوں نے ادارے کے قریب جمع ہو کر نعرے بازی کی اور مرکزی گیٹ کی جانب مارچ کیا۔ مظاہرین نے گیٹ زبردستی کھولنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے فوری مداخلت کرتے ہوئے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔

راشٹریہ بجرنگ دل کے صدر راکیش بجرنگی کے مطابق پہلے بیچ میں صرف سات ہندو اور ایک سکھ طالب علم شامل ہیں جبکہ 42 طلبہ ایک ہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں، جو ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ ہندو عقیدت مندوں کے چندوں سے تعمیر ہوا ہے، لہٰذا اس کے فوائد بھی اسی برادری تک پہنچنے چاہییں۔ یووا راجپوت سبھا کے سابق صدر وکرم سنگھ نے خبردار کیا کہ اگر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے فوری مداخلت نہ کی تو احتجاج کو مزید شدید کیا جائے گا۔ ادھر سرکاری حکام نے واضح کیا ہے کہ داخلے مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کیے گئے ہیں کیونکہ ادارہ فی الوقت کسی بھی قسم کے اقلیتی درجہ کا حامل نہیں، لہٰذا مذہبی بنیاد پر ریزرویشن ممکن نہیں ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande