یورپی یونین کاغزہ کےلئے 3000 پولیس افسروں کی تربیت کرنے کا اعلان
برسلز،15نومبر(ہ س)۔یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اگلے ہفتے میں غزہ کے لیے پولیس افسروں کی تربیت کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے جا رہے ہیں کہ غزہ میں عبوری انتظامیہ کی معاونت کے لیے 3000 ایسے پولیس افسروں کو تربیت دی جائے جو غزہ میں امن و
یورپی یونین کاغزہ کےلئے 3000 پولیس افسروں کی تربیت کرنے کا اعلان


برسلز،15نومبر(ہ س)۔یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اگلے ہفتے میں غزہ کے لیے پولیس افسروں کی تربیت کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے جا رہے ہیں کہ غزہ میں عبوری انتظامیہ کی معاونت کے لیے 3000 ایسے پولیس افسروں کو تربیت دی جائے جو غزہ میں امن و امان قائم رکھنے کا فریضہ انجام دے سکیں۔یہ بات مغربی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے یورپی یونین کی ایک دستاویز میں دیکھی ہے۔یورپی یونین کی اس دستاویز کو 20 نومبر کو ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس سے پہلے ایک بنیادی آو¿ٹ لائن کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکاتی امن منصوبے پر پوری طرح عمل کرنے کے لیے یورپی تربیت یافتہ پولیس کی دستیابی ممکن بنائی جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکاتی امن منصوبے پر اسرائیل و حماس نے ماہ اکتوبر میں اتفاق کیا تھا اور 10 اکتوبر سے غزہ میں جنگ بندی شروع ہو چکی ہے۔ تاہم ابھی جنگ بندی معاہدے کی روح کے مطابق عملدرآمد کا بڑا حصہ باقی ہے۔یورپی یونین کی ایکسٹرنل ایکشن سروس غزہ اور اس سے جڑے علاقے میں اپنے سویلین مشنز کو بھی وسعت دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ تاکہ فلسطینی اتھارٹی کو پولیس اور عدالتی شعبے کی اصلاحات کے لیے تربیت اور سہولت دی جائے۔اندازہ ہے کہ یورپی یونین کا غزہ کے لیے یہ پولیس سپورٹ مشن تقریباً 3000 فلسطینیوں کو بطور پولیس افسر تربیت دے گا اور یہ پولیس افسر فلسطینی اتھارٹی سے تنخواہ پائیں گے جبکہ غزہ میں ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

اس منصوبے کے مطابق مجموعی طور پر پولیس اہلکاروں کی تعداد 13000 ہوگی۔ جو غزہ میں خدمات سے پہلے تربیت پائیں گے۔ اس دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین غزہ کی سرحدی نگرانی کے لیے بھی ایک مشن کی تیاری کرے گی۔ جو رفح کے ساتھ ساتھ دوسری راہداریوں پر تعینات کیے جائیں گے تاکہ فلسطینیوں کی غیر قانونی نقل و حرکت اور سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان موضوعات پر بنیادی تیاری کی کوشش کے باوجود ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان شعبوں میں یورپی یونین آگے بڑھ کر کام کر سکے گی یا نہیں۔ادھر روس نے بھی اقوام متحدہ میں جمعرات کے روز ایک ایسا مسودہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے ساتھ شامل کرنے کے لیے پیش کیا ہے جو ان امریکی کوششوں کو چیلنج کرنے کے لیے ہے جو امریکہ کی طرف سے اپنے مسودے کے تحت صدر ٹرمپ کے منصوبے کی تائید کے لیے ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande