امریکی صدرٹرمپ کی دوبارہ جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرنے کی یقین دہانی
واشنگٹن،15نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ دیگر ممالک کی طرح جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرے گا، لیکن انہوں نے یہ وضاحت دینے سے انکار کر دیا کہ آیا منصوبوں میں کسی جوہری وار ہیڈ کا دھماکہ شامل ہے یا نہیں۔ٹرمپ نے امریکی صدر کی طیارہ (ایئ
امریکی صدرٹرمپ کی دوبارہ جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرنے کی یقین دہانی


واشنگٹن،15نومبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ دیگر ممالک کی طرح جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرے گا، لیکن انہوں نے یہ وضاحت دینے سے انکار کر دیا کہ آیا منصوبوں میں کسی جوہری وار ہیڈ کا دھماکہ شامل ہے یا نہیں۔ٹرمپ نے امریکی صدر کی طیارہ (ایئر فورس ون) میں صحافیوں سے اس وقت گفتگو کی جب وہ فلوریڈا چھٹیوں کے لیے جا رہے تھے۔ انھوں نے کہا: میں آپ کو یہ نہیں بتانا چاہتا، لیکن ہم دیگر ممالک کی طرح جوہری تجربات کریں گے، جیسا کہ ’رائٹرز‘ نے نقل کیا۔

ٹرمپ نے گزشتہ ماہ امریکی فوج کو حکم دیا تھا کہ 33 سال کے توقف کے بعد فوراً جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ دوبارہ شروع کیے جائیں، یہ اعلان انہوں نے اچانک’ٹروتھ سوشیل‘ پلیٹ فارم پر کیا، جب وہ ہیلی کاپٹر پر کوریا کے بوسان میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے جا رہے تھے۔

اس وقت ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ جوہری تجربات کرے گا ،اگر دیگر ممالک ایسا کریں اور اس بارے میں انہوں نے تجربات کی نوعیت کے حوالے سے غیر واضح رہنے کو ترجیح دی۔ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کی کوشش میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور اس پر لاکھوں ڈالر خرچ ہوں گے، جبکہ اس کا اسٹریٹجک فائدہ نہ ہونے کے برابرہوگا۔جو ادارہ حقیقت میں یہ تجربات کراتا ہے وہ نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن ہے، یہ وزارت توانائی کے تحت کام کرتا ہے اور لاس ویگاس کے شمال مغرب میں نیواڈا ٹیسٹنگ سائٹ کی نگرانی کرتا ہے، جہاں آخری امریکی جوہری تجربہ ستمبر 1992 میں کیا گیا تھا۔

سائٹ کے سابق ملازمین نے اشارہ کیا کہ تجربات دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہت زیادہ فنڈنگ کی ضرورت ہوگی، کیونکہ ماہرین کی کمی اور آلات کی خرابی موجود ہے۔ موجودہ تجربات کمپیوٹر ماڈلنگ اورغیر مہلک تجربات کے ذریعے کیے جاتے ہیں، جو دھماکہ ہونے سے پہلے رک جاتے ہیں۔سابق وفاقی جوہری افسر پول ڈک مین نے بتایا کہ تجرباتی مقام کو بڑے پیمانے پر مرمت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آلات زنگ سے ڈھکے ہوئے ہیں اور جوہری سلامتی ایجنسی کے بہت سے ملازم یا تو چھوڑ چکے ہیں یا انہیں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔سابق امریکی وزیرِ توانائی ارنسٹ مونیز جنہوں نے صدر براک اوباما کے دور میں خدمات انجام دیں،اس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: اگر مقصد صرف ایک دکھاوے کا مظاہرہ کرنا ہو، تو ذخیرے سے ایک ہتھیار نکال کر اسے جزوی طور پر کھول کر دھماکہ کیا جا سکتا ہے اور اس میں تقریباً ایک سال لگ سکتا ہے۔جبکہ نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کی سابق نائب ڈائریکٹر، کوری ہینڈر اسٹائن، نے اشارہ کیا کہ ایک سادہ سا تجربہ بھی 100 ملین ڈالر سے زیادہ لاگت کا حامل ہو سکتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande