
نیویارک،15نومبر(ہ س)۔امریکی مندوب مائیک والٹز نے اقوامِ متحدہ میں سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو اپنائے اور واضح کیا کہ امریکی قرار داد واشنگٹن کے امن کے عزم کی تجدید ہے۔اے ایف پی کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پیر کے دن امریکی قرار داد پر ووٹ دے گی، جو ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے سے متعلق ہے۔والٹز نے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں بتایا کہ امریکی قرار داد سے غزہ کی حکومت فلسطینی عوام کے ہاتھ میں ہوگی، نہ کہ حماس کے عسکری ونگ کے ہاتھ میں ہوگی۔والٹز نے غزہ میں امن کونسل کے کام کے حوالے سے کہا کہ یہ عبوری مدت ہوگی اور تجویز کردہ کونسل تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔قرار داد کے تحت یہ کونسل اس وقت اپنے فرائض انجام دے گی جب اتھارٹی اپنے اصلاحی وعدے پورے کرے گی اور ایک فلسطینی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی حمایت بھی کرے گی۔برطانیہ نے بھی امریکی قرار داد کی مکمل حمایت کی اور اپنے مشن کے بیان میں کہا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ متحد ہے۔برطانوی محکمہ خارجہ نے امکان ظاہر کیا کہ امریکی قرار داد منظور ہو جائے گی، جس میں غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس کے قیام کی تجویز شامل ہے۔روس کے مشن نے اقوامِ متحدہ میں کہا کہ اس نے امریکی صدر کے غزہ منصوبے کے متبادل کے طور پر اپنی قرار داد پیش کی ہے اور وضاحت کی کہ امریکی منصوبہ بنیادی حل طلب نکات، خاص طور پر دو ریاستی حل، کو نظر انداز کرتا ہے۔روسی مشن نے کہا کہ ان کی قرار داد امریکی تجویز سے متصادم نہیں، بلکہ اسے اقوامِ متحدہ کے منظور شدہ فیصلوں کے مطابق ڈھالنے اور بین الاقوامی ثالثی کے کردار کو اجاگر کرنے کی کوشش ہے، جس نے جنگ بندی میں مدد کی۔
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی فوج غزہ کو طویل مدت میں دو حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ پہلا حصہ سبز ہوگا، جہاں تعمیر نو کی کارروائی شروع ہوگی اور دوسرا سرخ حصہ فلسطینیوں کے ہاتھ میں رہے گا۔دی گارڈین کے مطابق غیر ملکی افواج سبز علاقے میں اسرائیلی فوج کے ساتھ تعینات ہوں گی، جو غزہ کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ یہ عمل وقت طلب اور آسان نہیں ہوگا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan