
کولکاتا، 13 نومبر (ہ س)۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال کے کرشن نگر نارتھ حلقہ سے منتخب ایم ایل اے مکل رائے کی اسمبلی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔ جسٹس دیبانشو بساک اور جسٹس شبر راشدی کی ڈویژن بنچ نے جمعرات کو اہم فیصلہ سنایا۔
مکل رائے 2021 کے اسمبلی انتخابات بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ پر جیت کر ایم ایل اے بنے، لیکن 2022 میں وہ دوبارہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے۔ اس قدم سے ان کے ایم ایل اے کی حیثیت سے متعلق تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت اگر کوئی منتخب نمائندہ پارٹی بدلتا ہے تو اس کی رکنیت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ اسی دفعہ کے تحت اپوزیشن لیڈر شبھیندو ادھیکاری نے اسمبلی کے اسپیکر سے مکل رائے کی رکنیت منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔
تاہم، اسمبلی اسپیکر نے مکل رائے کی رکنیت برقرار رکھتے ہوئے شبھیندو ادھیکاری کی درخواست کو مسترد کردیا۔ شبھیندو ادھیکاری نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ اب ہائی کورٹ نے مکل رائے کی رکنیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسپیکر کے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد، شبھیندو ادھیکاری نے ایکس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ نہ صرف ریاست بلکہ ممکنہ طور پر ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس طرح کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔غور طلب ہے کہ مکل رائے ترنمول کانگریس کے ابتدائی دنوں سے ہی پارٹی کے حکمت عملی ساز سمجھے جاتے تھے۔ انہیں کبھی پارٹی کا ”چانکیہ“ کہا جاتا تھا۔ نومبر 2017 میں، انہوں نے ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور 2021 میں انہوں نے بی جے پی کے امیدوار کے طور پر الیکشن جیتا تھا۔ ترنمول نے اس انتخاب میں اداکارہ کوشانی مکوپادھیائے کو میدان میں اتارا تھا، لیکن وہ ہار گئیں۔
اس کے بعد، ستمبر 2022 میں، مکل رائے ترنمول کانگریس میں واپس آگئے، جس کے بعد بی جے پی نے ان کے خلاف پارٹی تبدیلی مخالف قانون کے تحت کارروائی کرنے کا اشارہ کیا۔ آخر کار کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے مکل رائے کی اسمبلی کی رکنیت ختم کر دی ہے۔ ان کے خلاف درخواست اپوزیشن لیڈر شبھیندو ادھیکاری نے دائر کی تھی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد