
۔پولیس نے درجنوں نوجوانوں کو حراست میں لیا، پی یو میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات
چنڈی گڑھ، 10 نومبر (ہ س)۔ پنجاب یونیورسٹی (پی یو) میں سینیٹ انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کا مطالبہ کرتے ہوئے طلبہ تنظیموں نے اتوار کی شب دھرنا جاری رکھا۔ پیر کی صبح بھی طلبا نے احتجاج جاری رکھا جس کے باعث یونیورسٹی کو دو دن کی چھٹی کا اعلان کرنا پڑا۔ ایس ایس پی کنورپریت کور جائے وقوعہ پر موجود تھیں۔ حالات خراب ہونے پر پولیس نے کئی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا تاہم احتجاج بلا روک ٹوک جاری رہا۔
چنڈی گڑھ میں طلبہ تنظیموں کے احتجاج کی وجہ سے موہالی اور پنچکولہ سے چندی گڑھ جانے والے لوگوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹرائی سٹی پیر کو کئی گھنٹے تک جام رہا۔ پنجاب یونیورسٹی میں سینیٹ کے کل 91 ارکان کا انتخاب ہونا ہے۔
مرکزی حکومت نے 28 اکتوبر کو59 سال پرانی سینیٹ اور سنڈیکیٹ کو تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اس سے پنجاب کی سیاسی جماعتیں سرگرام ہو گئیں۔ تمام لوگوں نے متحد ہو کر مرکزی حکومت کے اس نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کے لیے ہر طرح کی جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چار دن پہلے، احتجاج میں شدت آنے پر، مرکزی حکومت نے پنجاب یونیورسٹی کی سینیٹ اور سنڈیکیٹ کو تحلیل کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لیتے ہوئے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اس نوٹیفکیشن میں حکومت نے اپنا فیصلہ منسوخ نہیں کیا ہے بلکہ اسے ملتوی کر دیا تھا۔مرکزی حکومت کے فیصلہ واپس لینے کے باوجود طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔ طلبا کے مطابق تمام 91 سینیٹ اراکین کی تاریخوں کا اعلان ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
پنجاب یونیورسٹی (پی یو) کی وائس چانسلر پروفیسر رینو وگ نے طلبا کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزارت تعلیم کے 7 نومبر کے نوٹیفکیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کے انعقاد کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ تاہم، طلبا رہنماوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جب تک سینیٹ انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
پیر کی صبح یونیورسٹی کی طرف جانے والی تمام سڑکوں پر پولیس تعینات کر دی گئی اور انہیں سیل کر دیا۔ اس سے طلبا مشتعل ہوگئے اور وہ ایک نمبر گیٹ نمبر کھول کر یونیورسٹی میں داخل ہوگئے۔ جس کے باعث پولیس اور طلبا کے درمیان کافی دیر تک دھکا-مکی ہوتی رہی۔ پولیس نے چنڈی گڑھ کی سڑکوں پر گشت تیز کر دی ہے۔ ایس ایس پی کنوردیپ کور کے مطابق شہر بھر میں 12 مقامات پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے اندر صرف کام کرنے والوں کو ہی اجازت ہے اور اس مقصد کے لیے ان کی شناخت کی جانچ کی جا رہی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد