جموں ایک بار پھر بے توجہی اور ناانصافی کی زد میں ہے۔ منیشن ساہنی
جموں، 9 اکتوبر (ہ س)۔ شیو سینا (یو بی ٹی) جموں و کشمیر یونٹ کے صدر منیش ساہنی نے کہا ہے کہ جموں ایک بار پھر بے توجہی اور ناانصافی کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت و شناخت کے تحفظ، سرمایہ کاری، روزگار اور ترقی کے تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں اور جموں کے ٹھیکیدار نما خیرخواہ اندھی عقیدت کے نشے میں مدہوش ہیں۔
پارٹی دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منیش ساہنی نے کہا کہ بی جے پی نے 2014 میں جموں کے ساتھ امتیاز کے مسئلے کو بنیاد بنا کر تاریخی کامیابی حاصل کی، مگر اقتدار میں آنے کے بعد جموں کی محرومیوں کا سلسلہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گیا۔ گزشتہ چھ برس سے جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام خطہ ہونے کے باوجود جموں کے عوام کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں ریلوے لائن کو کٹرا تک توسیع دی گئی اور بیشتر ٹرینیں جموں کے بجائے کٹرا موڑ دی گئیں، جب کہ 2021 میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 152 سالہ تاریخی دربار موو کی روایت ختم کر کے جموں کے کاروباری نظام کو مفلوج کر دیا۔
ساہنی نے بتایا کہ معروف اپولو اسپتال کے ساتھ صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے طے پانے والے معاہدے پر بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ انتظامی لاپرواہی اور بی جے پی لیڈروں کے باہمی اختلافات کے سبب اسپتال نے منصوبہ واپس لے لیا، جب کہ اسپتال کے لیے مختص زمین کا تنازعہ 2019 سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے اعلانات بھی محض دکھاوا ثابت ہوئے۔ جموں شہر کے قلب میں واقع نمائش گراؤنڈ کی 48 کنال قیمتی زمین غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مخصوص کی گئی تھی، مگر آج تک ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی۔ جموں۔سری نگر ریل سروس کا خواب بھی تاخیر کا شکار ہے۔
ساہنی نے کہا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ جموں ڈویژن کے لیے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کوئی ریلیف پیکیج جاری نہیں کیا گیا۔ کاروبار تباہی کے دہانے پر ہے، نوجوان بے روزگاری سے تنگ آکر منشیات کے عادی ہو رہے ہیں، جب کہ شہر میں چوری، جرائم اور نشے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں جو کبھی مندروں کا شہر کہلاتا تھا، آج نشے اور شراب کا مرکز بن چکا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر