
گوہاٹی، 31 اکتوبر (ہ س)۔
جمعہ کا دن آسامی سنیما کی تاریخ کا ایک یادگار لمحہ تھا جب آنجہانی گلوکار اور اداکار زوبن گرگ کی آخری فلم 'رے رے بینالے' صبح 4:30 بجے ریاست بھر کے سینما گھروں میں ریلیز ہوئی۔ یہ پہلا موقع تھا جب اتنی صبح کوئی آسامی فلم دکھائی گئی، اور سامعین کی بڑی تعداد نے شو کو ایک جذباتی جشن میں بدل دیا۔
گوہاٹی سے لے کر ڈبرو گڑھ تک سنیما تھیٹر شائقین سے کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے۔ بارش اور سردی کے باوجود، لوگ صبح سویرے ہی تھیٹر پہنچے تھے—کچھ ہاتھوں میں پھول لیے، کچھ کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ یہ صرف فلم کی ریلیز نہیں تھی، بلکہ آسام کے سب سے پیارے فنکار کو خراج تحسین پیش کرنے کا لمحہ تھا۔
ڈائریکٹر راجیش بھوئیاں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ زوبن دا کی آخری فلم ہے۔ انکا خواب تھا ایک میوزیکل لو اسٹوری بنانے کا — جو گانوں، موسیقی اور محبت کی گرمجوشی سے بھری ہو — جسے خاندان مل کر دیکھ سکیں۔ انہوںنے یہ خواب 19 سال پہلے دیکھا تھا، اور ہم گزشتہ تین سالوں سے اس پر کام کر رہے ہیں۔ آج، وہ خواب پورا ہو گیا ہے، اور فلم پورے ہندوستان میں ریلیز ہو گئی ہے۔ تقریباً 600 شوز منعقد کیے جا رہے ہیں - سبھی ہاو¿س فل ہیں۔ آسام میں پہلی بار صبح 4:30 بجے ایک فلم کی نمائش کی جا رہی ہے جس کے ردعمل سے ہم بہت خوش ہیں۔ زوبن نے ہمیشہ کہا، یہ فلم ریکارڈ توڑ دے گی۔ آج، میں اس خواب کو پورا ہوتے دیکھ رہا ہوں، لیکن مجھے دکھ ہے کہ وہ اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔
اسکرپٹ رائٹر راہول گوتم نے رے رے بینالے کو زوبن کی روح کا عکس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ زوبن گرگ ہمیشہ ایک مثبت نقطہ نظر رکھتے ہیں اور امید پھیلاتے ہیں۔ اس فلم کی کہانی ان کے خیالات، اس کے فن اور ان کی حساسیت سے متاثر ہے۔ جب میں نے انہیں 2022 میں لکھنا شروع کیا تو میرا مقصد ان کے اندر سچائی اور محبت کی عکاسی کرنا تھا۔ یہ صرف ایک فلم نہیں ہے، یہ آسام اور زوبین کے رشتے کا جشن ہے۔ اگر وہ آج زندہ ہوتے تو شاید پریمیئر کے بعد مجھے ڈانٹتے، اور یہی ان کی سب سے بڑی محبت ہوتی۔
پروڈیوسر شیامنتک گوتم نے جذباتی انداز میں کہا، میں لوگوں کی محبت سے مغلوب ہوا، لیکن یہ دل دہلا دینے والا تھا کہ زوبن دا اسے دیکھنے کے لیے موجود نہیں تھے۔ صبح ساڑھے 4 بجے جب گوہاٹی میں بارش ہو رہی تھی، لوگ تھیٹر کے باہر انتظار کر رہے تھے۔ زوبین نے ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اسمیا سنیما کو نئی بلندیوں پر لے جانا ہے اور آج وہ خواب پورا ہوا ۔
جیسے ہی تھیٹر کی بتیاں بجھ گئیں اور ر ے ر ے بینالے کے پہلے نوٹ گونجنے لگے، پورا آسام جذبات سے لبریز ہو گیا- یہ صرف ایک فلم نہیں تھی، یہ تاریخ کا ایک ایسا لمحہ تھا جہاں ایک فنکار کا خواب اور پوری ریاست کی محبت سچ ہوئی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ