آن لائن شادی کے نام پر لاکھوں روپئے کی دھوکہ دہی
حیدرآباد ،26 ۔اکتوبر۔(ہ س)۔ تلنگانہ میں سائبر مجرم اب دھوکہ دینے کے نئے طریقے اپنا رہے ہیں۔ پہلے آن لائن سرمایہ کاری، ٹریڈنگ اور بیٹنگ کے نام پر شہریوں کو لوٹنے والے اب شادی کے بہانے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں شادی کے دھوکہ کے معام
آن لائن شادی کے نام پر لاکھوں روپئے کی دھوکہ دہی


حیدرآباد ،26 ۔اکتوبر۔(ہ س)۔ تلنگانہ میں سائبر مجرم اب دھوکہ دینے کے نئے طریقے اپنا رہے ہیں۔ پہلے آن لائن سرمایہ کاری، ٹریڈنگ اور بیٹنگ کے نام پر شہریوں کو لوٹنے والے اب شادی کے بہانے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں شادی کے دھوکہ کے معاملات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ یہ لوگ سب سے پہلے میٹھے الفاظ سے اعتماد حاصل کرتے ہیں۔ والدین، جو اپنے بچوں کے لئے اچھے رشتوں کی تلاش میں ہوتے ہیں، معمولی سی معلومات ملتے ہی رابطہ کرتے ہیں۔ اچھے تعلق کے چکر میں وہ پروفائل اور تصاویر پر بھروسہ کرلیتے ہیں اور آخرکار ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔یہ مجرم خود کو بیرون ملک آئی ٹی یا میڈیکل پروفیشن میں کام کرنے والا ظاہر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جلد ہندوستان آ کر شادی کریں گے۔ اس کے بعد فون پر بات چیت شروع کرتے ہیں، جعلی تصاویر بھیج کر خود کو اصلی ظاہرکرتے ہیں اور آہستہ آہستہ جذباتی تعلق بنا لیتے ہیں۔ جب یقین حاصل ہو جاتاہے تو کسی ہنگامی صورتحال یا پھر خاندانی مسئلہ کا بہانہ بنا کر رقم مانگتے ہیں۔حال ہی میں جوبلی ہلز، حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ڈاکٹر سے اسی طرح کی دھوکہ دہی کرتے ہوئے 10لاکھ روپے لوٹ لئے گئے۔ پولیس نے تحقیقات کے بعد ایک ملزم کو گرفتار کیا۔ پتہ چلا کہ وہ آندھرا پردیش، تلنگانہ اور کرناٹک میں 24 خواتین کو اسی طرح لوٹ چکا ہے۔ سکندرآباد سے تعلق رکھنے والی دو خواتین نے بھی 50 سے زائد مردوں کو شادی کے بہانے دھوکہ دیا۔ حیدرآباد کے پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے آن لائن شادی کی ویب سائٹ پر ایک خوبصورت لڑکی کی تصویر دیکھ کر رابطہ کیا۔ اس نے شادی پر رضامندی ظاہرکی اور بتایا کہ اس کی والدہ بیمار ہیں، علاج کے لئے رقم چاہئے۔ نوجوان نے 25 لاکھ روپے ٹرانسفرکئے۔بار بار رقم مانگنے پر شک ہونے کے بعد جب اس نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہ تصویر ایک پاکستانی ماڈل کی ہے اور اس کے پیچھے ایک گروہ کام کررہا تھا۔شہریوں کو پولیس نے مشورہ دیا ہے کہ میٹرومونی سائٹس پر ملنے والے افراد کو رقم نہ دیں، چاہے کوئی بھی بہانہ کریں۔ ذاتی تصاویر یا معلومات ہرگز شیئر نہ کریں۔کسی رشتے کو حتمی کرنے سے پہلے خاندان کے افراد سے ملاقات کریں اوربات چیت کریں۔ اگر کوئی شخص بیرون ملک ہونے کا دعویٰ کرے تو اس کے وہاں کے مقامی رشتہ داروں سے بات کریں۔ شک ہونے پر کسی قابل اعتماد ڈیٹیکٹیو ایجنسی یا سائبر کرائم پولیس سے فوراً رابطہ کریں۔یہ واقعات واضح کرتے ہیں کہ شادی جیسے مقدس رشتے کے نام پر بھی اب دھوکہ ہو رہا ہے، اس لئے شہریوں کو ہوشیار رہنے کی سخت ضرورت ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande