واشنگٹن،15اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے اور اس موقع پر انہوں نے حماس کے اسلحے کے معاملے پر دوٹوک مو¿قف اختیار کیا۔واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی حماس کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور تنظیم نے اپنے ہتھیار ڈالنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس کا غیر مسلح ہونا جلد ہوگا اور اگر ضرورت پڑی تو یہ عمل طاقت کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ہتھیار نہ پھینکے تو ہم خود ان سے چھین لیں گے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پیغام میں امریکی صدر نے لکھاکہ میں ابھی مشرقِ وسطیٰ کے دورے سے واپس آیا ہوں، یہ ایک شاندار لمحہ تھا۔ لوگوں کا جوش و خروش قابلِ دید تھا۔انہوں نے کہا کہ تمام 20 مغوی واپس لوٹ آئے ہیں اور وہ صحت مند ہیں۔ یہ ایک بھاری بوجھ تھا جو اتر گیا ہے۔ تاہم ٹرمپ نے واضح کیا کہ مشن ابھی مکمل نہیں ہوا، کیونکہ تمام لاشیں واپس نہیں کی گئیں۔اسی تناظر میں انہوں نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا، مگر اس کے تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ایک سینر ذریعے نے خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ حماس نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ وہ منگل اور بدھ کی رات دس بجے اسرائیل کو چار نئی لاشیں واپس کرے گی۔دوسری جانب حماس کے ترجمان حازم قاسم نے العربیہ اور الحدث سے گفتگو میں کہا کہ تنظیم کا اسلحہ زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ان کے مطابق یہ معاملہ پیچیدہ ضرور ہے مگر اسے قومی اتفاقِ رائے کے دائرے میں حل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کے اپنے دفاع کے حق کو برقرار رکھتے ہوئے ایسے انتظامات ممکن ہیں جو علاقے کے امن و استحکام کو یقینی بنائیں۔حماس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بعض اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی بازیابی میں وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ ان میں سے کچھ کی قبریں نامعلوم مقامات پر ہیں۔اب تک اسرائیل کو چار مغویوں کی لاشیں واپس ملی ہیں جب کہ مجموعی طور پر سات اکتوبر 2023ءکے بعد غزہ میں قید کیے گئے 28 اسرائیلیوں کی ہیں جو غزہ میں جنگ کے دوران مارے گئے تھے۔تمام لاشیں واپس نہ کیے جانے پر اسرائیل نے رفح بارڈر بند کر دیا ہے۔ اگر بدھ کو مزید چار لاشیں منتقل کر دی گئیں تو اب بھی 20 لاشیں غزہ میں باقی رہ جائیں گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan