
غزہ،15اکتوبر(ہ س)۔
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی ان کوششوں کے بعد جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی راہ میں سرگرم تھیں اور حماس کی اس تیاری کے بعد کہ وہ آج (بدھ) مزید اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرے گی ... اسرائیل نے اپنی وہ سزا دینے والی پابندیاں یا قیود نرم کر دی ہیں جن کا اس نے پہلے اعلان کیا تھا۔اسرائیلی سیکیورٹی حکام کے مطابق آج بدھ کے روز چھ سو ٹرک امدادی سامان لے کر کرَم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوں گے۔ تاہم حکام نے ساتھ ہی وضاحت کی کہ رفح کی سرحدی گزرگاہ آج لوجسٹک وجوہات کی بنا پر نہیں کھولی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ رفح کی گزرگاہ کو کھولنے سے قبل تکنیکی جانچ میں کچھ وقت درکار ہے۔اس سے قبل اسرائیلی نشریاتی ادارے ریڈیو کان نے بدھ کی صبح خبر دی تھی کہ اسرائیل نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے اور انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام منگل کی شام چار اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس ملنے کے بعد کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے وہ پابندیاں بھی ختم کر دی ہیں جن کے تحت امدادی ٹرکوں کی تعداد آدھی کرنے کا منصوبہ تھا۔
ذرائع کے مطابق یورپی مشن کے معائنہ کار بھی رفح کراسنگ پر تعینات ہو گئے ہیں۔ایک سفارتی ذریعے اور ایک دوسرے با خبر ذریعے نے منگل کو بتایا کہ حماس نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ آج شام مزید چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کرے گی۔ یہ بات اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بتائی۔یوں اسرائیل کو اب تک کل 12 لاشیں واپس مل چکی ہیں۔پیر کے روز حماس نے چار لاشیں حوالے کی تھیں جب کہ تمام 20 اسرائیلی قیدیوں کو زندہ حالت میں رہا کر دیا تھا۔معلوم رہے کہ یرغمالیوں میں 28 ہلاک ہو چکے ہیں، جس پر اسرائیل نے ناراضی ظاہر کرتے ہوئے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ تاہم حماس کا کہنا ہے کہ غزہ کے تباہ شدہ علاقوں میں ملبے کے نیچے سے لاشوں تک رسائی انتہائی مشکل ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے منگل کی شام اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج نے چار تابوت وصول کیے ہیں جن میں یرغمالیوں کی باقیات تھیں، یہ تابوت بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس نے حوالے کیے۔بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس نے منگل کو واضح کیا کہ بعض مقتول یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی میں طویل وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ کئی تدفینی مقامات کا سراغ ہی موجود نہیں۔کمیٹی کے ترجمان کرسچیان کاردون نے بتایا کہ جنگ کے دوران مارے گئے قیدیوں اور یرغمالیوں کی باقیات کی حوالگی ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ غزہ کے ملبے میں لاشوں کی تلاش انتہائی مشکل عمل بن چکی ہے۔مزید یہ کہ غزہ پر دو سال سے جاری خونی جنگ نے سیکڑوں عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے اور تقریباً 5 کروڑ 50 لاکھ ٹن ملبہ سڑکوں اور راستوں پر پھیلا ہوا ہے، جو لاشوں کی تلاش اور تعمیرِ نو دونوں عملوں کو سست کر رہا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) نے بتائی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan