نہ پھٹنے والے بموں سے غزہ میں خطرات لاحق ہیں، این جی او کا انتباہ
غزہ،15اکتوبر(ہ س)۔این جی او ہینڈی کیپ انٹرنیشنل نے منگل کو بم ناکارہ بنانے والے آلات کے داخلے کا مطالبہ اور اس بات سے خبردار کیا کہ غزہ میں نہ پھٹنے والے بموں نے ان لوگوں کے لیے بہت زیادہ خطرات پیدا کیے ہیں جو جنگ بندی کے دوران گھروں کو لوٹ رہے ہ
نہ پھٹنے والے بموں سے غزہ میں خطرات لاحق ہیں، این جی او کا انتباہ ا


غزہ،15اکتوبر(ہ س)۔این جی او ہینڈی کیپ انٹرنیشنل نے منگل کو بم ناکارہ بنانے والے آلات کے داخلے کا مطالبہ اور اس بات سے خبردار کیا کہ غزہ میں نہ پھٹنے والے بموں نے ان لوگوں کے لیے بہت زیادہ خطرات پیدا کیے ہیں جو جنگ بندی کے دوران گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ہینڈی کیپ انٹرنیشنل بارودی سرنگوں کی صفائی اور ان کے متاثرین کی مدد میں مہارت رکھتی ہے۔خطرات بہت زیادہ ہیں کیونکہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ پر ایک اندازے کے مطابق 70,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا ہے، فلسطینی علاقوں کے لیے تنظیم کی ڈائریکٹر این-کلیئر یایش نے کہا۔

دو سالہ جنگ کے دوران نہ پھٹنے والے ہتھیاروں یا دستی بموں سے لے کر سادہ گولیوں تک ہتھیاروں کی موجودگی غزہ میں ایک عام منظر بن گیا ہے۔ملبے کی تہیں اور جمع شدہ ہتھیاروں کی سطح بہت زیادہ ہیں، یایش نے کہا۔انہوں نے خبردار کیا کہ گنجان آباد شہری علاقوں میں تنگ جگہ کے باعث ماحول کی انتہائی پیچیدہ نوعیت نے خطرات کو سنگین تر کر دیا ہے۔جنوری میں اقوامِ متحدہ کی مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) نے اندازہ لگایا تھا کہ غزہ پر داغے گئے گولہ بارود میں سے پانچ سے 10 فیصد نہیں پھٹ سکا۔

جنگ شروع ہونے کے بعد سے جمعہ کو غزہ کی پٹی میں تیسری جنگ بندی نافذ ہوئی۔اے ایف پی کے رابطہ کرنے پر یو این ایم اے ایس نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں میں عائد پابندیوں کی وجہ سے اس کی ٹیمیں غزہ میں وسیع پیمانے پر سروے آپریشنز کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں اس لیے ایجنسی کے پاس پٹی میں (دھماکہ خیز ہتھیاروں کے) خطرے کی جامع معلومات نہیں ہیں۔بم ناکارہ بنانے والے برطانیہ کے سابق فوجی اور غزہ میں ہینڈی کیپ انٹرنیشنل کے کارکن نکولس اور نے مارچ میں اے ایف پی کو بتایا تھا کہ وہ غزہ میں بم ناکارہ بنانے کی اجازت حاصل کرنے سے قاصر تھے کیونکہ اسرائیلی فضائی نگرانی انھیں غلطی سے مزاحمت کار سمجھ سکتی تھی جو بغیر پھٹنے والے ہتھیاروں کو دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔یو این ایم اے ایس نے بہر حال اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے لیکن تکنیکی مہارت کے لیے درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے اور جو علاقے پہلے ناقابل رسائی تھے، ان سمیت دیگر جگہوں کے لیے انسانی ہمدردی کے مشنز کا ایک سلسلے کا ایجنسی سے تقاضہ کیا گیا ہے۔آئندہ دنوں میں کوششوں کا ایک بڑا حصہ ملبہ سنبھالنے کی کارروائیوں میں حفاظت کو یقینی بنانے اور ملبہ صاف کرنے پر مرکوز ہو گا خاص طور پر ان سڑکوں کے ساتھ جہاں سے ہزاروں بے گھر افراد گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔اگرچہ اقوامِ متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے پیر کو کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنان دھماکہ خیز مواد کے خطرات کے لیے اہم سڑکوں کا جائزہ لیں گے لیکن یو این ایم اے ایس نے کہا ہے کہ اس کے پاس زمین پر بکتر بند گاڑیوں کی ایک محدود تعداد ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ ہر روز صرف ایک مخصوص تعداد میں ہی دھماکہ خیز خطرات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ادارے نے یہ بھی کہا کہ اس نے ابھی اسرائیلی حکام سے نہ پھٹنے والے ہتھیار تباہ کرنے کے لیے ضروری ساز و سامان لانے کی اجازت حاصل نہیں کی۔یو این ایم اے ایس نے کہا کہ اس وقت اس کی تین بکتر بند گاڑیاں غزہ میں داخلے کے انتظار میں سرحد پر موجود ہیں جن سے محفوظ اور وسیع پیمانے پر کارروائیاں ممکن ہو سکیں گی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande