کروڑوں کے انعام یافتہ نکسل رہنما بھوپتی نے ہتھیار ڈال دیے، 60 ساتھیوں کے ساتھ گڈچرولی پولیس کے سامنے خودسپردگی کی
گڈچرولی
، 14 اکتوبر(ہ س)۔
مہاراشٹر
کے ضلع گڈچرولی میں نکسل تحریک کے لیے ایک تاریخی موڑ سامنے آیا ہے۔ معروف ماؤسٹ
رہنما ملوجولا وینوگوپال راؤ عرف بھوپتی، جو گزشتہ دو دہائیوں سے نکسل تحریک کا
نظریاتی اور حکمتِ عملی کا ستون مانے جاتے تھے، نے اپنے 60 ساتھیوں کے ساتھ 13
اکتوبر کی رات پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ پولیس ذرائع نے اس واقعہ کی تصدیق
کرتے ہوئے کہا کہ 16 اکتوبر کو وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کی موجودگی میں باضابطہ
تقریب منعقد کی جائے گی۔
بھوپتی
عرف سونو دادا ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ) کے پولیٹ بیورو کا ایک کلیدی
رکن تھے۔ وہ چھتیس گڑھ، تلنگانہ، آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، اور مدھیہ پردیش میں کئی
سنگین مقدمات میں مطلوب تھے۔ مختلف ریاستوں نے اس پر کروڑوں روپے کے انعامات مقرر
کر رکھے تھے — تلنگانہ میں 1.5 کروڑ، چھتیس گڑھ میں ایک کروڑ، جب کہ دیگر ریاستوں
میں بھی بھاری انعامات درج تھے۔
حال ہی
میں بھوپتی نے اپنے نام سے ایک کھلا خط جاری کیا تھا جس میں اس نے کہا: ہتھیار
اٹھانا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی۔ اب وقت ہے کہ ہم عوام سے معافی مانگیں اور امن
کا راستہ اپنائیں۔ اس بیان
کے بعد ماؤسٹ تنظیم کے اندر گہرے اختلافات اور اندرونی جھگڑوں کی خبریں سامنے آئیں۔
مرکزی
کمیٹی کے بعض اراکین نے ان کے مؤقف کو غدارانہ قرار دیا جبکہ کچھ
دھڑوں نے ان کے فیصلے کی خاموش تائید کی۔ بھوپتی کا تعلق تلنگانہ سے ہے اور وہ 60
سال کی عمر میں، نکسل تحریک کے ان چند رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بسو
راجو عرف نمبالا کیشو راؤ کے بعد قیادت کے لیے مضبوط دعوے دار کے طور پر شناخت
بنائی۔ ذرائع
کے مطابق، بھوپتی نے دو الگ خطوط جاری کیے تھے — ایک تنظیم کے سرکاری لیٹر ہیڈ پر
اور دوسرا اپنے ذاتی نام سے۔ دونوں خطوط میں انھوں نے تسلیم کیا کہ تحریک نے کئی
سنگین غلطیاں کیں اور کہا کہ ہم نے انصاف کی جدوجہد کے نام پر عام لوگوں کو
تکلیف پہنچائی، جو ہماری سب سے بڑی ناکامی تھی۔
نیشنل
انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے مطابق، بھوپتی بھیما مانڈاوی قتل کیس کے
سلسلے میں مطلوب نکسل لیڈروں کی فہرست میں شامل تھے۔ اس فہرست میں کل 20 افراد کے
نام شامل ہیں جن پر مجموعی طور پر 52.5 لاکھ روپے کے انعامات مقرر ہیں۔
گڈچرولی
پولیس کے سینئر حکام نے بتایا کہ بھوپتی کی خودسپردگی کے بعد ان کے خلاف کارروائی
کا عمل حکومت کی ری ہیبیلیٹیشن پالیسی کے تحت کیا جائے گا، جس میں تعلیم، تربیت
اور مالی معاونت کی سہولیات شامل ہیں۔
ذرائع
کے مطابق، اس پیش رفت پر نکسل تنظیم کی موجودہ قیادت میں شدید ناراضی پائی جاتی
ہے۔ مختلف علاقوں میں پمفلٹ اور کتابچے تقسیم کیے گئے جن میں بھوپتی کو
غدار اور سرکاری ایجنٹ قرار دیا گیا۔ یہ
اقدام نہ صرف نکسل تحریک کے اندرونی بحران کو اجاگر کرتا ہے بلکہ حکومت کی انسدادِ
نکسل حکمتِ عملی کے لیے ایک بڑی کامیابی بھی سمجھا جا رہا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے