کراکس،13اکتوبر(ہ س)۔وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے حزبِ اختلاف کی رہنما ماریا کورینا ماچادو کو شیطانی جادوگرنی قرار دیا۔ یہ بیان انھوں نے ماچادو کو نوبل امن انعام سے نوازے جانے کے دو روز بعد اتوار کو دیا۔نوبل کمیٹی نے 58 سالہ ماچادو کو یہ اعزاز وینزویلا میں آمریت سے جمہوریت کی جانب پ±ر امن اور منصفانہ انتقال کے لیے جدوجہد کے اعتراف میں دیا تھا۔
مادورو نے حزبِ اختلاف کی رہنما پر غیر ملکی حملے کی دعوت دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وینزویلا کے 90 فی صد عوام اس شیطانی جادوگرنی کو مسترد کرتے ہیں۔ تاہم انھوں نے ماچادو کا نام نہیں لیا اور نہ نوبل انعام جیتنے پر کوئی تبصرہ کیا۔امریکا طویل عرصے سے وینزویلا کے بائیں بازو کے رہنما کے اقتدار کی مخالفت کرتا آیا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے وینزویلا کے ساحل کے قریب بحیرہ کیریبین میں ایک چھوٹا جنگی بیڑا تعینات بھی کیا تھا۔وینزویلا کی حکومت اکثر حزبِ اختلاف کی رہنما کو ’لا سایونا‘ کے نام سے پکارتی ہے، جو مقامی لوک داستانوں میں ایک ایسی عورت کا کردار ہے جو ایک بد روح میں بدل گئی اور بدلے کی تلاش میں بھٹکتی رہتی ہے۔امریکہ کی دریافت کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں جسے وینزویلا یومِ مزاحمت کے طور پر مناتا ہے... مادورو نے کہا ہم امن چاہتے ہیں اور وہ حاصل بھی کریں گے، لیکن آزادی اور خود مختاری کے ساتھ۔
ماچادو نے وینزویلا کے قریب امریکی فوجی مشقوں کی حمایت کی تھی۔ نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد انھوں نے یہ اعزاز وینزویلا کے مظلوم عوام اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کیا، جو خود بھی اس انعام کے امیدواروں میں شامل تھے۔ہفتے کو فوکس نیوز پر اپنے ایک انٹرویو میں ماچادو نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوبل انعام کے مستحق ہیں، نہ صرف اس لیے کہ انھوں نے چند مہینوں میں آٹھ جنگوں کا خاتمہ کیا، بلکہ اس لیے بھی کہ ان کے اقدامات نے وینزویلا کو آزادی کے دہانے تک پہنچا دیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan