نئی دہلی، 3 جنوری (ہ س)۔
ہندوستان نے چین کی طرف سے دریائے برہم پترا کے بالائی علاقوں میں ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے متعلق ڈیم بنانے کی تجویز پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اکسائی چن میں ایک نئے انتظامی یونٹ کی تشکیل کے خلاف سخت احتجاج درج کرایا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وزارت خارجہ نے چین کے خود مختار تبتی علاقے میں دریائے برہم پترا پر ڈیم کی تعمیر کی رپورٹ کا نوٹس لیا ہے۔ دریا کے ماخذ میں ایک ملک کے طور پر، بھارت کو پانی کے استعمال کے حوالے سے قطعی حقوق حاصل ہیں۔ جسے ہم سیاسی اور ماہرانہ سطح پر بارہا اٹھا چکے ہیں۔ ہم نے چین کو اپنے خیالات اور تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے حوالے سے شفافیت کو برقرار رکھا جائے اور دریا کے نیچے والے ممالک سے بات چیت کی جائے۔ ہندوستان نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ برہم پترا کے نچلے حصے میں ملکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائے اور بالائی علاقوں میں ایسی سرگرمیوں سے گریز کرے جو دریا کے بہاو¿ کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنے فادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔
اس کے ساتھ ہی وزارت خارجہ نے لداخ میں مقبوضہ اکسائی چن کے علاقے میں انتظامی یونٹس کی تشکیل پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے چین کے صوبہ ہوتان میں دو نئی کاو¿نٹیز کے قیام سے متعلق اعلان دیکھا ہے۔ ان نام نہاد کاو¿نٹیوں کے دائرہ اختیار کے کچھ حصے لداخ کے ہندوستانی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں آتے ہیں۔ ہم نے اس خطے میں بھارتی سرزمین پر چین کے غیر قانونی قبضے کو کبھی قبول نہیں کیا۔ نئی کاو¿نٹی کے قیام سے نہ تو علاقے پر ہماری خودمختاری کے حوالے سے ہندوستان کے دیرینہ اور مستقل موقف پر کوئی اثر پڑے گا اور نہ ہی چین کے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو جائز قرار دیا جائے گا۔ ہم نے سفارتی ذرائع سے چینی فریق کے ساتھ شدید احتجاج درج کرایا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan