جکارتہ،04ستمبر(ہ س)۔
پوپ فرانسس نے بدھ کے روز دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا کے سیاسی رہنماو¿ں پر زور دیا کہ وہ مذہبی انتہا پسندی سے بچیں جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ فریب اور تشدد کے ذریعے لوگوں کے مذہبی عقائد کو مسخ کر دیتی ہے۔پوپ اس وقت جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر ہیں جہاں عیسائی علاقائی آبادی کی ایک چھوٹی اقلیت ہیں۔ اس خطے کے بارہ روزہ سفر کے دوران اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے کہا، انتہا پسندی کو کم کرنے میں مدد کی امید میں کیتھولک چرچ بین المذاہب مکالمے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کرے گا۔جکارتہ کے مرڈیکا صدارتی محل میں 87 سالہ پوپ نے تقریباً 300 سیاست دانوں اور مذہبی رہنماو¿ں سے خطاب میں کہا، اس طرح تعصبات کو ختم کیا جا سکتا ہے اور باہمی احترام اور اعتماد کی فضا پرورش پا سکتی ہے۔فرانسس نے کہا، یہ مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہے جن میں انتہا پسندی اور عدم برداشت کا مقابلہ کرنا شامل ہے جس میں مذہب (کی تعلیمات و احکامات) کو مسخ کر کے فریب اور تشدد کے ذریعے اپنے خیالات مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔انڈونیشیا کی آبادی تقریباً 280 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور ایک اندازے کے مطابق 87 فیصد افراد مسلمان ہیں۔ ملک کے آئین میں مذہب کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔
حالیہ برسوں میں ملک میں انتہاپسندانہ تشدد کے چند واقعات پیش آئے ہیں جن میں 2021 اور 2022 میں داعش سے متاثر ایک گروپ جماعة انشاروت الدولہ (جے اے ڈی) سے وابستہ افراد کے خودکش بم حملے بھی شامل ہیں۔2021 کا یہ واقعہ مسیحی تہورا ایسٹر کی تعطیل سے عین قبل پیش آیا اور اس میں کم از کم 19 افراد زخمی ہوئے۔جب فرانسس کی گاڑی صدارتی محل پہنچی تو حاضرین نے ان کا استقبال چھوٹے ویٹیکن اور انڈونیشیا کے پرچم لہراتے ہوئے کیا۔سکول کی ایک دس سالہ بچی ڈوروتھی داوائے پوپ کا استقبال کرنے والے گروپ میں شامل تھی۔ روایتی انڈونیشیائی لباس سبز کبایا پہنے ہوئے بچی نے کہا کہ وہ رحمت کی امید رکھتی ہیں۔گھٹنوں اور کمر کے درد میں مبتلا پوپ وہیل گاڑی سے نکل کر وہیل چیئر پر بیٹھ گئے اور عمارت کے باہر انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو سے ملے۔ایک نجی ملاقات کے لیے دونوں رہنماو¿ں کے محل میں داخل ہونے سے قبل انڈونیشیا اور ویٹیکن کے ترانے بجاتے ہوئے ایک اعزازی گارڈ کی سلامی دی گئی۔
جوکووی کے نام سے مشہور ویدودو 10 سال اقتدار میں رہنے کے بعد اکتوبر میں سبکدوش ہو رہے ہیں۔اپنے عوامی تبصروں میں فرانسس نے کسی خاص پرتشدد واقعات کا تذکرہ نہیں کیا لیکن انتہا پسندی، عدم برداشت اور مذہب کو مسخ کر کے پیش کرنے کے بارے میں کئی باتیں کیں۔پوپ نے کہا، ایسے اوقات ہوتے ہیں جب خدا پر ایمان کو امن، اشتراک، مکالمے، احترام، تعاون اور اخوت کے فروغ کی بجائے افسوسناک طور پر تقسیم کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔فرانسس کی تقریر جنوب مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے دورے کے پہلے دن ہوئی جس کے دوران وہ پاپوا نیو گنی، مشرقی تیمور اور سنگاپور میں بھی قیام کریں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan