واشنگٹن،15جولائی(ہ س)۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے بعد نیو یارک پوسٹ کو بتایا، ’انہیں مر جانے کی امید تھی‘۔ انہوں نے اس واقعے کو ’انتہائی غیر حقیقی تجربہ‘ قرار دیا۔ریپبلکن نیشنل کنونشن کے لیے ملواکی جاتے ہوئے اپنے ہوائی جہاز میں سوار ٹرمپ نے پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، مجھے یہاں نہیں ہونا چاہیے، مجھے (گویا) مر جانا چاہیے۔ ملواکی میں پارٹی کے صدارتی امیدوار کے طور پر ان کی تصدیق ہونا ہے۔
اخبار نے کہا کہ سفید پٹی سے ڈھکے ہوئے دائیں کان کے ساتھ سابق صدر نے بیان کیا کہ یہ ایک ’انتہائی غیر حقیقی تجربہ‘ تھا۔78 سالہ ٹرمپ کو ہفتے کے روز انتخابی ریلی میں ایک مسلح شخص نے کان میں گولی ماری تھی۔اس حملے میں گولی لگنے سے ان کا چہرہ خون آلود ہو گیا جبکہ ایک راہ گیر ہلاک اور دو دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ٹرمپ نے پوسٹ کو بتایا کہ اگر وہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے غیر قانونی تارکینِ وطن سے متعلق چارٹ پڑھنے کے لیے اپنا سر ہلکا سا دائیں طرف نہ جھکاتے تو وہ مر چکے ہوتے۔انہوں نے کہا، قسمت سے یا خدا کی مہربانی سے، کئی لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ خدا کی مہربانی سے ہے جو میں اب بھی یہاں ہوں۔انہوں نے حملہ آور کو مار دینے پر خفیہ سروس کے ایجنٹوں کی تعریف کی۔انہوں نے کہا، انہوں نے اس کی آنکھوں کے درمیان ایک گولی مار کر کام تمام کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا، انہوں نے ایک شاندار کام کیا۔ یہ ہم سب کے لیے غیر حقیقی تجربہ ہے۔خفیہ سروس کے ایجنٹوں کے حصار میں ٹرمپ کی مکہ ہوا میں لہرانے کی تصویر دنیا بھر کے اخبارات میں صفحہ اول کی زینت بنی اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔سابق صدر نے پوسٹ کو بتایا،’کئی لوگ کہتے ہیں کہ یہ اب تک کی مشہور ترین تصویر ہے جو انہوں نے دیکھی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’وہ درست کہتے ہیں اور میں نہیں مرا۔ عموماً آپ کو ایک مشہور تصویر کے لیے مرنا پڑتا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ ان پر قاتلانہ حملے کے بعد وہ اس تقریر کو دوبارہ لکھ رہے تھے جو انہوں نے ریپبلکن کنونشن کے لیے تیار کی تھی۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے بائیڈن کی خوفناک انتظامیہ کے بارے میں انتہائی سخت تقریر تیار کی تھی۔ لیکن میں نے اسے پھینک دیا اس بات کی خاطر جس سے انہیں امید ہے کہ’ہمارے ملک کو متحد کر دے گا۔‘انہوں نے کہا، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ یہ ممکن ہے۔ لوگ بہت منقسم ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan