غزہ،15جولائی(ہ س)۔
غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگ کے نو ماہ بعد سرنگوں کا معاملہ ابھی تک پیچیدہ ہے۔ اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس تنظیم کا خاتمہ جنگ کا مرکزی ہدف ہے۔حماس تنظیم کا عسکری ونگ القسام بریگیڈز ماضی کے پورے عرصے میں لا مرکزیت کے ساتھ بڑی حد تک روپوش رہتے ہوئے لڑائی کا خواہش مند رہا۔ تاہم سات اکتوبر کے حملے میں اس حکمت عملی کے خلاف کیا گیا جب حماس کے جنگجو اپنی سرکاری وردیوں میں غزہ میں لڑائی کے علاقوں میں داخل ہوئے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق القسام بریگیڈز نے اسرائیل کی ٹکنالوجی اور تعداد کی برتری پر غالب آنے کی کوشش کی۔ اس کے جنگجو اپنے مراکز اور ٹھکانوں سے نکل گئے، وہ براہ راست مقابلے کے بجائے اپنے حملوں کے دوران میں چھپ کر رہے۔ اسی طرح انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کے چھوٹے گروپوں پر اچانک حملوں کا طریقہ اختیار کیا۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق راکٹ گرینیڈز سے لیس حماس کے عناصر اچانک سرنگوں سے نکل کر اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں اور پھر تیزی سے اپنی زیر زمین پناہ گاہوں میں واپس لوٹ آتے ہیں۔اسرائیلی سینئر ذمے داران کے مطابق وہ گذشتہ مہینوں کے دوران میں شدید حملوں کے باوجود غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرنگوں کے نیٹ ورک کا صرف ایک چھوٹا حصہ تباہ کر سکے۔امریکی رپورٹ کے مطابق حماس نے جنگ کا جو اسلوب اختیار کیا ہے اس میں براہ راست مقابلے کے بجائے جماعتوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔ اکثر اوقات اس کے جنگجو چھپے رہتے ہیں اور اپنے ہتھیاروں کو سرنگوں کے طویل جال میں جمع رکھتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے 9 ماہ بعد ابھی تک حماس کی سرنگوں کے نیٹ ورک کا ایک بڑا حصہ بڑی عملی اہلیت رکھتا ہے ، یہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ یہ رپورٹ ٹائمز آف اسرائیل اخبار نے آج پیر کے روز شائع کی۔رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ غزہ کی پٹی کے وسطی کیمپوں ، جنوبی شہر رفح میں اور الشجاعیہ کے علاقے سے مشرق تک تمام جگہوں پر سرنگیں استعداد کی اعلی سطح پر ہیں۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے واضح کیا کہ حماس کی جانب سے جاری کردہ وڈیو کلپوں اور حماس کے تین اور اسرائیلی فوج کے درجنوں فوجیوں کے انٹرویو کے تجزیوں اس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ حماس سیکڑوں میل طویل سرنگیں استعمال کر رہی ہے۔ ان کے حجم نے اسرائیلی قیادت کو حیران کر دیا۔اسرائیل نے حماس کے زیر انتظام سرنگوں سے جان چھڑانے کے لیے مختلف طریقے اپنائے مگر تمام وسائل کے باوجود وہ آج تک کامیاب نہ ہو سکا۔ جہاں تک حماس کے جنجگوو¿ں کا تعلق ہے تو وہ سرنگوں کے ایک پیچیدہ نیٹ ورک میں کام کر رہے ہیں۔ ان میں بعض سرنگیں زمین سے 40 فٹ نیچے ہیں۔ یہ گھات کا کام دے سکتی ہیں اور دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی بھی ہو سکتی ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل جس طرح چاہے غزہ پر بم باری کر سکتا ہے پناہ گاہوں کو تباہ کرنے والا مواد استعمال کر کے بعض سرنگوں کو صاف بھی کر سکتا ہے تاہم اسرائیلی فوج کو غزہ کی مٹرو پر قبضے کے لیے ہزاروں فوجی تعینات کرنے کی ضرورت رہے گی تا کہ حماس کے ہر جنگجو کو قابو کیا جا سکے۔ تل ابیب حکومت کے مطابق یہ کوئی آسان مشن نہیں ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan