اے ایم یو میں گیارویں جماعت کے داخلہ جاتی امتحانی نصاب سے اسلامیات کا حصہ ہٹایا گیا
علی گڑھ، 4 مئی(ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے گیارویں جماعت کے داخلہ جاتی امتحان سے انڈواسلام ح
اے ایم یو صدی دروازہ اور کنٹرولر امتحان کا فوٹو


علی گڑھ، 4 مئی(ہ س)۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے گیارویں جماعت کے داخلہ جاتی امتحان سے انڈواسلام حصہ کو حذف کردینے کی خبریں کیمپس میں گشت کررہی ہے۔یونیورسٹی اس وقت جس نازک دور سے گذر رہی ہے اس میں ایک ایک قدم کو پھونک پھونک کر رکھنے کی ضرورت ہے۔انڈو اسلامک کے نصاب میں سے اسلامک حصہ کو ہٹانا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے کیونکہ یونیورسٹی میں مذہبی تعلیم کا دیا جانا ایک روشن روایت ہے جس کو باقی رکھنا یونیورسٹی کے ذمہ داران کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔تفصیلات کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے نصاب میں شامل انڈو اسلامک سے اسلامک حصہ ہٹا نے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سے کیمپس میں بے چینی واضح طو رپر محسوس کی جا رہی ہے۔ یہ بے چینی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پروفیسر نعیمہ خاتون کو اے ایم یو وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالے ہوئے ابھی چند دن ہی گزر ے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گیارویں جماعت میں داخلہ لینے کے لئے ہر برس ہزاروں کی تعداد میں طلباء و طالبات داخلہ امتحان میں شامل ہوتے ہیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہوتی ہیں۔ سو نمبر کے اس داخلہ امتحان میں دس نمبر کے سوالات انڈو اسلامک سے پوچھے جاتے تھے لیکن اب یونیورسٹی انتظامیہ نے انڈو اسلامک میں سے اسلامک حصہ ہٹادیا ہے۔ہٹائے گئے نصاب میں جو نکات شامل ہیں ان میں عقائد و عبادات ایک بات ہے جس میں خدا پر ایمان،فرشتوں پر ایمان، آسمانی کتابوں پریقین، خدا کے رسولوں پر ایمان،مرنے کے بعد کی زندگی میں یقین، تخلیق پر ایمان اور تقدیرشامل ہیں۔اسی طرح ایک باب سیرت النبی پر ہے۔جس میں حضور کی پیدائش،بچپن،نوجوانی،ہجرت،مدینہ کا دوراور وفات جیسے اہم نکات شامل ہیں۔وہیں ایک باب قرآن و حدیث کا ہے جس میں قرآن کا تعارف،تاریخ قرآن ِنزول، تدوین قرآن، حدیث کا تعارف، حدیث کی اہم کتب جیسے اہم نکات شامل ہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے اس عمل سے طلباء میں بھی بے چینی پیدا ہونا لازمی ہے کیونکہ یونیورسٹی کے اسکولوں کے نصاب میں یہ بچوں کو اسی تناظر میں تعلیمات دی جاتی ہیں اور وہ گیارویں جماعت کے لئے جو تیاری کرتے ہیں اس اسی تناظر میں کرتے ہیں لیکن اب گیارویں جماعت کے داخلے امتحان کے نصاب میں موجود انڈو اسلامک میں سے اسلامک حصہ کو ہی ہٹائے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔نمائندہ راشٹریہ سہارا نے جب اس سلسلہ میں اے ایم یو کے کنٹرولر پروفیسر مجیب اللہ زوبیر ی سے بات کی تو انھوں واضح کہا کہ یونیورسٹی کے ہی کچھ اساتذہ نے خط لکھ کر نصاب میں تبدیلی کی بات کہی تھی جسکے بعد مذکورہ معاملہ اکیڈمک کونسل میں پیش کیا گیا جسکی منظوری کے بعد ہی نصاب میں تبدیلی کی گئی ہے۔

وہیں کنٹرول نے نمائندے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر طلبایا کسی ملی ادارہ کو اس پر اعتراض ہے تو ہم مذکورہ معاملے کو از سرِ نو انتظامیہ کے سامنے رکھیں گے اور انڈو اسلامک کے نصاب پر دوبارہ غور کیا جاسکتا ہے اس کے بعد ہی حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

ہندوستھان سماچار//محمد


 rajesh pande