نیپال: 100 روپے کے نوٹ پر متنازعہ نقشہ چھاپنے کے فیصلے پر حکومت میں اختلاف
کاٹھمنڈو ، 4 مئی (ہ س)۔ نیپال کی حکومت 100 روپے کے نوٹ پر متنازعہ نقشہ شائع کرنے کے معاملے پر حکمر
نیپال


کاٹھمنڈو ، 4 مئی (ہ س)۔

نیپال کی حکومت 100 روپے کے نوٹ پر متنازعہ نقشہ شائع کرنے کے معاملے پر حکمراں جماعت کی جانب سے تنقید کی زد میں آگئی ہے۔جمعہ کو وزیر اعظم پشپ کمل دہل پرچنڈ کی زیر صدارت کابینہ کی میٹنگ میں 100 روپے کے نئے نوٹ پرنٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں لیپولیکھ ، لمپیادھورا اور کالاپانی کے متنازعہ علاقوں کو دکھایا گیا ہے۔ تاہم، بھارت پہلے ہی اسے ’مصنوعی توسیع‘ اور ’غیر پائیدار‘ قرار دے چکا ہے۔

کابینہ کے فیصلے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے نیپال حکومت کی ترجمان ریکھا شرما نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وزیر اعظم پشپ کمل دہل پرچنڈا کی زیر صدارت وزرا کی کونسل کی میٹنگ میں نیپال کا نیا نقشہ چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا ، جس میں لیپولیکھ ، لمپیادھورا اور کالاپانی کو 100 روپے کے نوٹوں میںشائع ہونے والے نقشوں میں شامل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب نیپال حکومت کے اس فیصلے کی خود کابینہ میں شامل کچھ وزراءکی طرف سے مخالفت کی اطلاعات ہیں۔ نول کشور شاہ، جو حکومت میں وزیر جنگلات تھے، نے کہا کہ کرنسی نوٹوں پر سفارتی ذرائع سے اٹھائے گئے مسئلے کو شائع کرنے سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہوں گے اور انہوں نے وزیر اعظم سے اس پر دوبارہ غور کرنے پر زور دیا۔ وزیر جنگلات شاہ نے کہا کہ جب نیپال اور ہندوستان کے درمیان متنازعہ اراضی اور متنازعہ نقشے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی چینل پر بات چیت چل رہی ہے تو اس نقشے کو کرنسی نوٹ پر شائع کرنے سے دو طرفہ بات چیت متاثر ہو سکتی ہے۔

پارلیمنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی کے چیئرمین راج کشور یادو نے حکومت کے اس فیصلے کو قابل اعتراض قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر حکومت سے جواب طلب کیا جائے گا۔ راجکشور یادو کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو متاثر کرنے کے لیے جان بوجھ کر یہ قدم اٹھایا ہے۔ اس معاملے پر بھارت کے ساتھ سنجیدہ سفارتی مذاکرات کرنے کی بجائے اس طرح کے یکطرفہ فیصلے سے بھارت کے ساتھ سفارتی اور سیاسی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے بعض ارکان پارلیمنٹ نے بھی حکومت کے اس فیصلے کو سنگین سفارتی غلطی قرار دیا ہے۔ انٹیگریٹڈ سماج وادی ایم پی پریم آلے نے کہا کہ وزیر اعظم کی کرسی خطرے میں ہے۔ ان کی حکومت کسی بھی وقت گر سکتی ہے ، ایسے میں پرچنڈ نے ایسا قدم اٹھا کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح جنتا سماج وادی پارٹی کے چیف وہپ پردیپ یادو نے کہا کہ ملک کے مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے وزیر اعظم نے نوٹوں پر نیا نقشہ چھاپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایم پی یادو کا کہنا ہے کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے اور قوم پرستی کی آڑ میں اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande