اے ایم یو کیمپس میں کٹے کے حملے میں ڈاکٹر کی موت پرقومی انسانی حقوق کمیشن سخت ہوا
علی گڑھ، 4 مئی(ہ س)۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں کتے کے حملے میں ری
اے ایم یو کیمپس میں کٹے کے حملے میں ڈاکٹر کی موت پرقومی انسانی حقوق کمیشن سخت ہوا


علی گڑھ، 4 مئی(ہ س)۔

قومی انسانی حقوق کمیشن نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں کتے کے حملے میں ریٹائرڈ ڈاکٹر کی موت پر سخت موقف اپنایا ۔ کمیشن نے اس معاملے میں افسران کی لاپرواہی پر تبصرہ کیا ہے اور ساتھ ہی متاثرہ خاندان کو سات لاکھ ،50؍ہزار روپے بطور معاوضہ کی سفارش کی ہے اور آٹھ ہفتوں میں تعمیل رپورٹ طلب کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ گزشتہ برس 16؍ اپریل کی صبح پیش آیا تھا۔

میڈیکل روڈ کے باشندہ یونی سیف کے ریٹائرڈ ڈاکٹر صفدر علی خان(65) صبح سیر کے لیے نکلے تھے۔ اسی دوران اے ایم یو کیمپس میں کتوں جھنڈ نے انہیںگھیر لیا اورانہیں نوچ ،نوچ کر مار ڈالا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، کچھ دنوں بعد، قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس واقعے کا از خود نوٹس لیا اور واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی صوبہ کے چیف سکریٹری، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چھ ہفتوں میں اس معاملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ۔ ریاستی حکومت کو یہ بتانے کی ضرورت تھی کہ آیا متوفی کے لواحقین کو کوئی امداد دی گئی ہے یا نہیں۔

اسکے جواب میں متعلقہ افسران نے اے ایم یو کے رجسٹرار کو ایک خط بھیجا، جس میں کہا گیاکہ کمیشن کے نوٹس میں ایسی کوئی ہدایت نہیں ہے جس پر یونیورسٹی کو عمل کرنا چاہیے۔ یونیورسٹی کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا غفلت کا کوئی عمل نہیں ہے۔ وہیںاب کمیشن نے بیان میں کہا کہ متعلقہ افسران اس معاملے میں اپنی ذمہداری سے صاف طور پر گریز کر رہے تھے۔ اس لیے یہ دیکھا گیا کہ کمیشن کی سفارش پر اتھارٹی کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو ادا کیے جانے والے فوائد سے سرکاری ملازم کی غفلت اور اشتعال انگیزی سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ہندوستھان سماچار//محمد


 rajesh pande