سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور بال کرشن کی معافی نامہ کی زبان پر اطمینان کا اظہار کیا
نئی دہلی ، 30 اپریل (ہ س)۔ ادویات کے گمراہ کن اشتہار کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے با
سپریم کورٹ


نئی دہلی ، 30 اپریل (ہ س)۔

ادویات کے گمراہ کن اشتہار کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بابا رام دیو اور بال کرشن کی طرف سے شائع معافی نامہ کی زبان پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن ان کے وکلاءکی طرف سے اخبار کے پورے صفحے کو ریکارڈ پر نہ رکھنے پر ناراضگی ظاہر کی۔ جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ نے اخبار کا پورا صفحہ فائل کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے اگلی سماعت میں بابا رام دیو اور بال کرشن کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔ کیس کی اگلی سماعت 14 مئی کو ہوگی۔

پتنجلی کے وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر نے ایک انٹرویو میں پچھلی سماعت میں ایلوپیتھی ڈاکٹروں کے بارے میں سپریم کورٹ کی طرف سے کئے گئے تبصروں پر تنقید کی ہے۔ ججز نے اسے ریکارڈ پر رکھنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو سختی سے دیکھیں گے۔ سماعت کے دوران، اتراکھنڈ ڈرگ ڈپارٹمنٹ کی لائسنسنگ اتھارٹی نے بتایا کہ اس نے پتنجلی کے 14 پروڈکٹس کے لائسنس فوری اثر سے معطل کر دیے ہیں۔ اتراکھنڈ آیوش محکمہ کے لائسنسنگ اتھارٹی کے حلف نامہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کا لاپرواہ رویہ مناسب نہیں ہے۔ حلف نامہ داخل کرتے وقت آپ کو چیزوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ہم آپ کا بیان حلفی مسترد کرتے ہیں۔23 اپریل کو سپریم کورٹ نے پتنجلی سے کہا کہ وہ اشتہار کا سائز بڑھا کر معافی نامہ کو نمایاں کرے تاکہ لوگ سمجھ سکیں۔ سماعت کے دوران پتنجلی کے وکیل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ہم نے 67 اخبارات میں معافی نامہ دیا ہے۔ تب سپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ کیا معافی نامہ اسی سائز کا ہے جس کا آپ اشتہار دیتے ہیں ؟

آج سپریم کورٹ نے سماعت کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ صرف ایک ادارے (پتنجلی) تک محدود نہیں رہے گا۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا کہ اس نے دوسری کمپنیوں کے خلاف کیا کارروائی کی ہے جو گمراہ کن اشتہارات کے ذریعہ مصنوعات بیچ کر لوگوں کی صحت سے کھیل رہی ہیں۔ عدالت نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن سے پوچھا کہ ایلوپیتھی ڈاکٹر اپنے نسخوں میں مخصوص برانڈز کی مہنگی دوائیں کیوں لکھتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے نیشنل میڈیکل کمیشن سے پوچھا کہ کیا جان بوجھ کر مہنگی دوائیں لکھنے والے ڈاکٹروں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی کوئی شق ہے؟ سپریم کورٹ نے ہر ریاست کے ڈرگ لائسنسنگ حکام کو بھی اس کیس میں فریق بنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی 10 اپریل کو معافی کو مسترد کر دیا تھا۔2 اپریل کو سپریم کورٹ نے آچاریہ بال کرشنا اور بابا رام دیو کی معافی کو مسترد کر دیا تھا۔ جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ آپ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی اور پھر خلاف ورزی ہوئی تھی۔ یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کی توہین ہے اور اب آپ معافی مانگ رہے ہیں۔ یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔ بہتر ہے کہ آپ حلف نامہ داخل کریں۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande