عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان راوس ایونیو کورٹ میں پیش ہوئے
نئی دہلی، 20 اپریل (ہ س)۔ دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان آج راوس ایونیو
AAP MLA Amanatullah Khan appeared in Rouse Avenue Court


نئی دہلی، 20 اپریل (ہ س)۔ دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان آج راوس ایونیو کی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دیویا ملہوترا نے معاملہ کی اگلی سماعت 27 اپریل کو کرنے کا حکم دیا۔ ان پر دہلی وقف بورڈ میں بھرتی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرنے کا الزام ہے۔

پیشی کے دوران ان کے وکیل نے کہا کہ امانت اللہ بھاگ نہیں رہے ہیں۔ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر ای ڈی کے سامنے بھی پیش ہوئے تھے۔ ای ڈی نے کہا کہ امانت اللہ کو سات مرتبہ سمن بھیجا گیا، جن میں سے وہ تین سمن پر حاضر نہیں ہوئے۔ یہ جرم ہے۔ اس لیے ہم نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ ای ڈی نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت امانت اللہ خان کو اگلی سماعت پر جسمانی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کرے۔

قابل ذکر ہے کہ 9 اپریل کو ای ڈی کی شکایت پر عدالت نے امانت اللہ خان کو آج پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا۔ ای ڈی نے عرضی داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ امانت اللہ خان کو دہلی وقف بورڈ کی بھرتی میں بے ضابطگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے دفعہ 50 کے تحت سمن جاری کیا گیا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔ وہ تفتیش میں بھی تعاون نہیں کر ر ہے۔

ای ڈی کے مطابق، امانت اللہ خان نے مجرمانہ سرگرمیوں سے بھاری دولت حاصل کی اور ساتھیوں کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدی۔ چھاپے کے دوران کئی دستاویزات اور ڈیجیٹل شواہد ملے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث تھے۔

قابل ذکر ہے کہ راوس ایونیو کورٹ نے یکم مارچ کو امانت اللہ خان کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ جس کے بعد امانت اللہ نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیلیں کیں لیکن کوئی راحت نہیں ملی۔ راوس ایونیو کورٹ نے ای ڈی کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ کا نوٹس لیا ہے۔ ای ڈی نے 9 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تقریباً پانچ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں ای ڈی نے جن لوگوں پر الزام لگایا ہے ان میں جاوید امام صدیقی، داود ناصر، کوثر امام صدیقی اور ذیشان حیدر شامل ہیں۔ ای ڈی نے پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور کو بھی ملزم بنایا ہے۔ ای ڈی کے مطابق یہ معاملہ 13 کروڑ 40 لاکھ روپے کی زمین کی فروخت سے متعلق ہے۔ ملزم کوثر امام صدیقی کی ڈائری میں 8 کروڑ روپے کی انٹری ہوئی ہے۔ جاوید امام نے یہ جائیداد سیل ڈیڈ کے ذریعے حاصل کی۔ جاوید امام نے یہ جائیداد 13 کروڑ 40 لاکھ روپے میں فروخت کی۔ اس کے لیے ذیشان حیدر نے جاوید کو نقد رقم دی۔

اس معاملے میں سی بی آئی نے پہلے کیس درج کیا تھا۔ سی بی آئی نے ایم ایل اے امانت اللہ خان سمیت 11 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں 23 نومبر 2016 کو ایف آئی آر درج کی تھی۔ تحقیقات کے بعد 21 اگست 2022 کو چارج شیٹ داخل کی گئی۔ سی بی آئی کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے سی ای او اور دیگر کنٹریکٹ پر تقرریوں میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

سی بی آئی کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تقرریوں کے لیے امانت اللہ خان نے محبوب عالم اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر سازش کی، جنہیں وقف بورڈ میں مختلف عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ یہ تقرریاں من مانی کی گئیں اور امانت اللہ خان اور محبوب عالم نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande