حکمراں جماعت اور اپوزیشن ایوان میں اپنے مسائل پر بحث پر ڈٹے رہے، ہنگامہ آرائی کے باعث کارروائی تین بار ملتوی کرنی پڑی
نئی دہلی، 9 دسمبر (ہ س)۔
کانگریس قائدین اور ارب پتی جارج سوروس کے درمیان تعلقات کو لے کر راجیہ سبھا میں تعطل پیدا ہوگیا۔ پیر کو ایوان بالا کی کارروائی ہنگامہ آرائی سے متاثر ہوئی۔ حکمراں جماعت جارج سوروس کے معاملے پر بحث کے مطالبے پر ڈٹی رہی اور اپوزیشن لیڈر اپنے معاملے پر بحث کے مطالبے پر ڈٹے رہے۔ دونوں کے درمیان تعطل کے باعث ایوان کی کارروائی پہلے 12 بجے، پھر 2 بجے اور پھر 3 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔
صبح جیسے ہی ایوان بالا کی کارروائی شروع ہوئی، چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ انہیں رول 267 کے تحت کل 11 نوٹس موصول ہوئے ہیں، جن میں کسانوں کا مسئلہ، منی پور اور جارج سوروس شامل ہیں، لیکن وقفہ صفر کے دوران اہم مسائل پر بحث ہونی چاہیے۔ اس کے بعد مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے راجیہ سبھا میں بینکنگ قوانین (ترمیمی) بل 2024 کو میز پر رکھا۔ یہ بل گزشتہ ہفتے (3 دسمبر 2024) کو ایوان زیریں میں منظور کیا گیا تھا۔ اس کے بعد جب راجیہ سبھا میں حکمراں پارٹی کے رہنما جے پی نڈا نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے کہا کہ جارج سوروس اور کانگریس کے درمیان تعلقات ملک کی سلامتی سے جڑا ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس پر بحث ہونی چاہیے۔ اس معاملے پر پورا ملک پریشان ہے اور اپوزیشن سے جواب چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ملک معاشی اعتبار سے دنیا کی 11ویںسے پانچویں سب سے مضبوط معیشت بن گیا ہے اور اب دنیا کی تیسری معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ نڈا نے کہا کہ جارج سوروس فاو¿نڈیشن ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے اور کانگریس اس کی حمایت کر رہی ہے، اس پر ایوان میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے لیڈر کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹا قرار دیا۔ اس دوران حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے ارکان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی آج تین بار ملتوی کرنی پڑی۔ حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے ارکان کے جوابی نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کے درمیان چیئرمین دھنکھر نے کہا کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان ان کے چیمبر میں ملاقات ہوئی۔ اس میٹنگ کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ایوان کا کام خوش اسلوبی سے چل سکے۔ دونوں فریقوں نے کھل کر بات چیت کی اور انہوں نے دو چیزوں کا اشارہ کیا۔ سب سے پہلے، قوم کی سالمیت اور خودمختاری ہمارے لیے مقدس ہے۔ ہم ملک کے اندر یا باہر کسی بھی طاقت کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارے اتحاد، سالمیت اور ہماری خودمختاری کو بدنام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک لمحے میں، جب ملک اس قدر سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، اس ایوان کو بڑے پیمانے پر عوام کو تحریک دینے، عوام کی حوصلہ افزائی کے لیے متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے، تاکہ ان طاقتوں کو شکست دی جا سکے۔ اس ملک میں جو بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے ہم اس طرح کے برے عزائم کو برداشت یا نظر انداز نہیں کر سکتے۔ دھنکھڑ نے کہا کہ ہمارا طرز عمل ایسا ہونا چاہئے کہ لوگوں کو ہماری پارلیمنٹ میں زیادہ دلچسپی ہو کیونکہ اگر پارلیمنٹ میں ہونے والی بات چیت سے عوام کے جذبات کا اشتراک نہیں ہوتا ہے تو یہ پارلیمنٹ غیر متعلقہ ہو جائے گی۔ پارلیمنٹ کے لیے ایسے سنگین چیلنجز پر بحث ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا موقع ہے جب پورے ملک کو ایک آواز میں بولنے کی ضرورت ہے۔ کارروائی کل تک ملتوی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائدین نے منگل کی صبح ساڑھے دس بجے ان کے چیمبر میں دوبارہ ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan