نئی دہلی، 9 دسمبر ( ہ س)۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی پیر کو مختلف امورو مسائل پر برسر اقتدار اور برسر اختلاط کے درمیان تکرار کی وجہ سے تین بار ملتوی کرنی پڑی۔ دونوں ایوان تھوڑے تھوڑے وقفے پر ہی ، پہلے 12 بجے، پھر 2 بجے اور پھر 3 بجے تک کے لئے ملتوی کیے گیے۔ اس کے بعد بھی کارروائی چل سکی اور اسے دن بھر کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوتے ہی اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن لیڈروں کو خبردار کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ ایوان کو چلنے نہیں دینا چاہتے؟ اس کے بعد انہوں نے کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔ 12 بجے بھی کارروائی مختصر وقفے میں 2 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے ریلوے (ترمیمی) بل پر لوک سبھا میں دوپہر 2 بجے بحث کا جواب دینا چاہا لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی 3 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ 3 بجے ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر ہنگامہ جاری رہا جس کے بعد پریزائیڈنگ آفیسر سندھیا رائے نے کارروائی منگل تک ملتوی کر دی۔
دوسری طرف راجیہ سبھا میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی۔ ایوان کی کارروائی پہلے دوپہر 12 بجے اور پھر دوپہر 2 بجے ملتوی ہونے کے بعد، وزارت خزانہ میں وزیر مملکت پنکج چودھری نے بینکنگ قوانین (ترمیمی) بل، 2024 کو راجیہ سبھا میں غور اور منظوری کے لیے پیش کیا۔ اس کے بعد ایوان کے لیڈر جے پی نڈا نے کانگریس کی اعلیٰ قیادت پر الزام عائد کیا کہ وہ ان تنظیموں سے وابستہ ہیں جنہیں جارج سوروس کی حمایت حاصل ہے۔ اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے ان الزامات کی تردید کی اور خود حکمراں پارٹی کو مورد الزام ٹھہرایا۔ اس دوران ایوان میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور جوابی الزامات کے ساتھ ہنگامہ آرائی جاری رہی۔ اس کے بعد چیئرمین نےتکرار رکتی نہ دیکھ کر کارروائی 3 بجے تک ملتوی کر دی۔ تاہم 3 بجے بھی ایوان کی کارروائی نہ چل سکی اور کارروائی منگل تک ملتوی کر دی گئی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد