ماں کا گلا دبا کر قتل، ملزم گرفتار
نئی دہلی، 7 دسمبر ( ہ س)۔ مغربی دہلی کے خیالہ علاقے میں بیٹے نے ماں کا گلا دبا کر قتل کر دیا۔ ماں کے قتل کے بعد ملزم بیٹے نے خود پولیس کو فون کر کے واقعہ سے آگاہ کیا اور بتایا کہ لوٹ مار کے بعد بدمعاشوں نے اس کی ماں کو قتل کر دیا۔ پولیس نے معاملے کی
Mother strangled to death, accused arrested


نئی دہلی، 7 دسمبر ( ہ س)۔ مغربی دہلی کے خیالہ علاقے میں بیٹے نے ماں کا گلا دبا کر قتل کر دیا۔ ماں کے قتل کے بعد ملزم بیٹے نے خود پولیس کو فون کر کے واقعہ سے آگاہ کیا اور بتایا کہ لوٹ مار کے بعد بدمعاشوں نے اس کی ماں کو قتل کر دیا۔ پولیس نے معاملے کی تفتیش کی۔ اس دوران بیٹے پر سختی کی گئی تو اس نے قتل کا اعتراف کر لیا۔ اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ 6 دسمبر کی شام کو پیش آیا۔ رات تقریباً 8.30 بجے ساون نامی شخص نے خیالہ پولیس کو فون کیا اور بتایا کہ کسی نے اس کی ماں کو قتل کر دیا ہے اور اس کی بالیاں لے کر فرار ہو گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس موقع پر پہنچی تو گھر کی حالت دیکھ کر ایسا بالکل نہیں لگا کہ وہاں کوئی لوٹ مار ہوئی ہے۔

تفتیش کے دوران متوفی کی شناخت 45 سالہ سلوچنا کے طور پر ہوئی ہے۔ اس کے شوہر کا انتقال 2019 میں ہوچکا ہے۔ وہ اس گھر میں اپنے دو غیر شادی شدہ بیٹوں کے ساتھ رہ رہی تھی۔ اس معاملے میں پولیس ٹیم نے دونوں بیٹوں سے بات کرنا شروع کی جبکہ دوسری ٹیم نے پڑوسیوں سے پوچھ گچھ شروع کر دی۔ طویل پوچھ گچھ کے بعد پولیس کا شک متوفی کے چھوٹے بیٹے ساون پر ٹھہر گیا۔ پولیس نے ایک بار پھر ساون سے پوچھ گچھ شروع کردی۔ پہلے تو وہ پولیس کو اپنی جھوٹی کہانی سناتا رہا لیکن سختی سے پوچھ گچھ کے بعد وہ ٹوٹ گیا۔

ملزم ساون نے پوچھ گچھ کے دوران انکشاف کیا کہ اس کے بڑے بھائی کپل کی شادی حال ہی میں طے ہوئی تھی۔ گھر میں شادی کا ماحول دیکھ کر اس نے اپنی ماں کو اپنی پسند کی لڑکی سے شادی کرنے کی خواہش کے بارے میں بتایا۔ اس پر اس کی ماں غصے میں آگئی اور اسے ڈانٹا اور کہا کہ اگر اس نے دوبارہ یہ بات کی تو اسے اس کی جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا۔ اس کی ماں کی یہ بات اسے ناگوار گزری۔ غصے میں اس نے اپنی ماں کا گلا دبا کر قتل کردیا۔ جرم کرنے کے بعد اس نے نئی کہانی گھڑ کر پولیس کو بلالیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande