نئی دہلی، 29 نومبر (ہ س)۔ مالی سال 2024-25 کی دوسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کم ہو کر 5.4 فیصد رہ گئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 8.1 فیصد تھی، جبکہ رواں مالی سال کی اپریل تا جون سہ ماہی میں یہ 6.7 فیصد تھی۔ یہ گزشتہ سات سہ ماہیوں میں سب سے سست شرح نمو ہے۔
شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت نے جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار میں کہا ہے کہ پیداواری شعبے کی خراب کارکردگی کے باعث رواں مالی سال 2024-25 کی جولائی تا ستمبر سہ ماہی میں ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح کم ہو کر 5.4 فیصد پر آگئی ہے۔ تاہم، بھارت سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ رواں سال جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو 4.6 فیصد رہی جبکہ جاپان کی جی ڈی پی 0.9 فیصد کی شرح سے بڑھی۔
قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال 2024-25 کی جولائی تا ستمبر سہ ماہی میں زراعت کے شعبے میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اس میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ دوسری سہ ماہی کے دوران مینوفیکچرنگ سیکٹر کی شرح نمو 2.2 فیصد تک گر گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران اس نے 14.3 فیصد کی شرح نمو درج کی تھی۔
این ایس او کی طرف سے دوسری سہ ماہی کے لیے جاری کردہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ چھ فیصد لگایا گیا تھا۔ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 8.2 فیصد تھی۔ اس سے قبل مالی سال 2022-23 کی اکتوبر-دسمبر سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.3 فیصد تھی۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 کی اسی سہ ماہی میں یہ شرح 8.1 فیصد تھی۔ تاہم، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے موجودہ مالی سال 2024-25 کے لیے اقتصادی ترقی کی شرح 7.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد