
نئی دہلی، 9 دسمبر (ہ س)۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو راجیہ سبھا میں قومی گیت وندے ماترم کی 150 ویں سالگرہ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس لازوال تخلیقپر بحث آنے والی نسلوں کو اس کی حقیقی اہمیت، شان اور قومی شعور سے جوڑے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وندے ماترم صرف ایک گیت نہیں ہے، بلکہ مادر ہند کے تئیں عقیدت، فرض اور لگن کے جذبے کی ایک لازوال علامت ہے، جس نے آزادی کی جدوجہد میں ملک کی روح کو بیدار کیا۔
شاہ نے کہا کہ اس دور میں وندے ماترم ملک کو آزاد کرانے کی وجہ بن گئی تھی اور امرتکال میں یہ ملک کو ترقی یافتہ اور عظیم بنانے کا نعرہ بنے گا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وندے ماترم پر بحث کو بنگال کے انتخابات سے جوڑنے والے لوگ اس کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ یہ موضوع سیاست سے بالاتر ہے اور قومی فخر کا معاملہ ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وندے ماترم کی معنویت اس کی تخلیق کے وقت بھی تھی ، تحریک آزادی کے دوران بھی تھی ، آج بھی ہے اور 2047 میں وکست بھارت کی تعمیر کے وقت بھی قائم رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران، جہاں بھی محب وطن جمع ہوتے تھے، ان کی ہر میٹنگ کا آغاز وندے ماترم کے ساتھ ہوتا تھا۔ آج بھی جب بہادر سپاہی سرحد پر سب سے بڑی قربانی دیتے ہیں تو ان کے لبوں پر صرف ایک ہی لفظ ہوتا ہے- وندے ماترم۔
اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں وندے ماترم گایا جاتا ہے تو انڈی اتحاد کے کئی ارکان ایوان سے باہر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے 1992 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب بی جے پی کے رکن رام نائک کی پہل اور لال کرشن آڈوانی کی اپیل پر لوک سبھا میں وندے ماترم کاگان بڑے پیمانے پر دوبارہ شروع ہوا،تب بھی کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔
انہوں نے کانگریس پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ خوشامد کی سیاست نے قومی گیت کو بھی تقسیم کردیا۔ شاہ نے کہا،’’مجھ جیسے بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر کانگریس پارٹی نے اپنی خوشامد کی پالیسی کے تحت وندے ماترم کو دو حصوں میں تقسیم نہ کیا ہوتا تو ملک تقسیم نہیں ہوتا اور ہندوستان آج بھی مکمل ہوتا۔‘‘
شاہ نے کہا کہ جب وندے ماترم کے 50 برس مکمل ہو ئے،تب ملک ابھی آزاد نہیں ہوا تھا، لیکن آزادی کے بعد، اس کی گولڈن جوبلی کے دوران، اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے اسے دو چھندوں تک محدود کر دیا، جسے انہوں نے خوشامد کی شروعات قرار دیا۔
وزیر داخلہ نے وندے ماترم کے تاریخی پس منظر، ثقافتی اہمیت اور قومی اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بنکم چندر چٹرجی نے پہلی بار 7 نومبر 1875 کو اس تخلیق کو عوامی طور پر سنایا اور کچھ ہی عرصے میں یہ ایک ادبی شاہکار ہونے سے آگے بڑھ کر ہندوستانی جدوجہد آزادی کے لیے تحریک کا ذریعہ اور قومی بیداری کا منتر بن گیا۔
مہارشی اروبندو کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا،’’وندے ماترم ہندوستان کے دوبارہ بیدار ہونے کا منتر ہے۔‘‘ شاہ نے کہا کہ جب انگریزوں نے وندے ماترم پر پابندی عائد کی تب بنکم بابو نے کہا تھا کہ ان کی تمام ترتخلیقات گنگا میں بہا دی جائیں، لیکن وندے ماترم کا منتر ہمیشہ زندہ رہے گا اور اس کے ذریعے ہندوستان کی تعمیر نو ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کسی جنگ یا قانونی معاہدوں سے نہیں بنا، بلکہ اس کی سرحدوں کو صدیوں پرانی ثقافت نے تشکیل دیا ہے۔ اسی ثقافتی قوم پرستی کو سب سے پہلے بنکم بابو نے بیدار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں ہے، بلکہ کروڑوں ہندوستانیوں کی ماں ہے اوراس جذبے سب سے زیادہ واضح طور پر اظہار وندے ماترم میں ہوتا ہے۔
وزیر داخلہ نے وضاحت کی کہ وندے ماترم نے کشمیر سے کنیا کماری تک، پنجاب میں غدر تحریک سے لے کر مہاراشٹر میں گنیش اتسووںتک اور تمل ناڈو میں سبرامنیم بھارتی کے ترجمے سے لے کر بحر ہند تک انقلاب اور حب الوطنی کے جذبے کو بیدار کیا۔ 1907 میں بندے ماترم نام سے ایک اخبار بھی نکلتا تھا، جس کے ایڈیٹر اروبندو گھوش تھے، جس پر انگریزوں نے پابندی لگا دی تھی۔
شاہ نے کہا کہ رامائن میں بھگوان شری رام سے لے کر آچاریہ شنکر اور چانکیہ تک سبھی نے مادر وطن کی شان کی تعریف کی۔ بنکم بابو نے بھی اس ابدی جذبے کو زندہ کیا اور مادر وطن کو سرسوتی، لکشمی اور درگا کی مشترکہ شکل کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب وندے ماترم 100 سال کا ہوا تو اس کا احترام نہیں کیا گیا کیونکہ ایمرجنسی کے دوران وندے ماترم بولنے والوں کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور ملک کو جبر کے ماحول میں قید کر دیا گیا تھا۔
ارکان پارلیمان سے اپیل کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ نوجوان نسل میں وندے ماترم کے جذبے، اقدار اور لگن کو فروغ دینا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہر بچے کے دل میں وندے ماترم کے جذبے کو زندہ کریں اور بنکم بابو کے ا س عظیم ہندوستان کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کریں، جسے انہوں نے اس تخلیق کے ذریعے دیکھا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں وندے ماترم پر بحث اس لیے نہیں کی جا رہی ہے کہ انتخابات قریب ہیں، بلکہ اس لیے کہ یہ گیت ہندوستان کی روح ہے اور اس کی گونج مستقبل میں ایک وکست بھارت کی تعمیر کے لیے تحریک بنے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد