سی جے آئی کورٹ میں  جوتا پھینکنے والے راکیش کشور کے خلاف وکلاء نے احتجاج کیا
نئی دہلی، 9 دسمبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ کے کورٹ روم میں چیف جسٹس بی آر گوئی کی طرف جوتا پھینکنے کے ملزم وکیل راکیش کشور کو آج وکلاء کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ منگل کو جب راکیش کشور کڑکڑڈوما کورٹ پہنچے تو وکلاء نے ان کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی کوشش کی۔
Karkardooma court rakesh kisho


نئی دہلی، 9 دسمبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ کے کورٹ روم میں چیف جسٹس بی آر گوئی کی طرف جوتا پھینکنے کے ملزم وکیل راکیش کشور کو آج وکلاء کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ منگل کو جب راکیش کشور کڑکڑڈوما کورٹ پہنچے تو وکلاء نے ان کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی کوشش کی۔ ویڈیو میں راکیش کشور اپنا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 6 اکتوبر کی صبح راکیش کشور نامی وکیل نے چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکا تھا،تاہم جوتا چیف جسٹس تک نہیں پہنچ سکا۔ جب اس نے چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی توکورٹ روم میں موجود دہلی پولیس کے ایک کانسٹیبل نے اسے فوراً پکڑ لیا۔جب پولیس اسے کورٹ روم سے باہر لے جار ہی تھی، تب اس نے بلند آواز میں اعلان کیا،’’سناتن دھرم کا توہین ، نہیں برداشت کرے گا ہندوستان ‘‘۔وہ چیف جسٹس گوئی کے اس تبصرے سے ناراض تھا، جس میں انہوں نےبھگوان وشنو پر تبصرہ کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد وکلا تنظیموں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا۔

اس معاملے میں اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے 16 اکتوبر کو راکیش کشور کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی رضامندی دی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر وکاس سنگھ نے راکیش کشور کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ شروع کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ وکاس سنگھ نے کہا کہ جوتا پھینکنے کے واقعہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل راکیش کشور کو کوئی افسوس نہیں لیکن سپریم کورٹ نے راکیش کشور کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا غیر ضروری توجہ دینا ہوگا۔ بہتر ہو گا کہ یہ تنازع خود ہی ختم ہو جائے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande