
جنیوا،09دسمبر(ہ س)۔اقوامِ متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) نے 2026 کی سالانہ فنڈنگ کے لیے اپنی اپیل کم کر دی ہے۔ اس اقدام کی وجہ اس سال مالی اعانت کا ایک عشرے کی کم ترین سطح پر گر جانا ہے جو زیادہ تر مغربی حکومتیں کی طرف سے ملتی ہے۔اوچا نے پیر کو کہا کہ اسے 33 بلین ڈالر کی امداد درکار ہے تاکہ وہ جنگوں، موسمیاتی آفات، زلزلوں، وبائی امراض اور خوراک کی کمی کا شکار تقریباً 135 ملین افراد کی امداد کر سکے۔ اس سال اسے 15 بلین ڈالر کی ہی امداد مل سکی جو ایک عشرے کی کم ترین سطح ہے۔
دفتر نے بتایا ہے کہ اگلے سال اسے فلسطینی علاقوں میں 30 لاکھ افراد کی امداد کے لیے 4.1 بلین ڈالر سے زیادہ، سوڈان کے لیے مزید 2.9 بلین ڈالر اور شامی خطے میں علاقائی منصوبے کے لیے 2.8 بلین ڈالر درکار ہیں۔ سوڈان اس وقت دنیا میں نقلِ مکانی اور بے گھری کے سب سے بڑے بحران سے گذر رہا ہے۔اوچا کے سربراہ ٹام فلیشر نے کہا، 2025 میں بھوک میں اضافہ ہوا۔ خوراک کے بجٹ میں کمی آئی حالانکہ سوڈان اور غزہ کے بعض حصے قحط کا شکار ہوئے۔ نظامِ صحت جواب دے گیا۔ بیماریوں کے پھیلاو¿ میں اضافہ ہوا۔ لاکھوں لوگ ضروری خوراک، صحت اور تحفظ سے محروم رہ گئے۔ خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے پروگراموں میں کٹوتی ہوئی اور سینکڑوں امدادی تنظیمیں بند کر دی گئیں۔اقوامِ متحدہ کے امدادی رابطہ کار کو اس سال کے لیے 47 بلین ڈالر کی ضرورت ہے اور اس کا مقصد تمام دنیا کے 190 ملین لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ مالی اعانت کی کمی کے باعث یہ اور انسانی ہمدردی کے دیگر شراکت دار ادارے 2024 کے مقابلے میں اس سال 25 ملین کم لوگوں تک پہنچ سکے۔کئی مالدار یورپی ممالک کو مشرقی کنارے پر روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت کی بنا پر سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے اور حالیہ برسوں میں ان کی معاشی ترقی مشکلات کا شکار رہی ہے جس سے حکومتی بجٹ اور ان صارفین پر نیا دباو¿ آیا ہے ہیں جو انہیں برقرار رکھنے کے لیے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عطیہ دہندگان نے امداد میں کٹوتی کر دی ہے۔
فلیشر نے کہا، میں جانتا ہوں کہ بجٹ میں ابھی تنگی ہے۔ ہر جگہ خاندان دباو¿ میں ہیں۔ لیکن اس کے برعکس دنیا نے گذشتہ سال دفاع یعنی بندوقوں اور ہتھیاروں پر 2.7 ٹریلین ڈالر خرچ کیے۔ اور ہمیں اس میں سے صرف ایک فیصد سے کچھ ہی زیادہ چاہیے۔اقوامِ متحدہ نے اس سال ہزاروں ملازمتوں میں کٹوتی کی ہے بالخصوص مہاجرت اور پناہ گزین ایجنسیوں میں اور سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے دفتر نے یو این آپریشنز کا جائزہ شروع کیا ہے اور ممکن ہے کہ اس جائزے کے مضبوط نتائج برآمد نہ ہوں۔فلیشر جو گوٹیرس کو جواب دہ ہیں، نے مطالبہ کیا ہے کہ بیوروکریسی میں کمی، کارکردگی میں بہتری لا کر اور مقامی گروپوں کو زیادہ طاقت دے کر امداد کی ’انقلابی تبدیلی‘ لائی جائے۔ فلیشر نے ٹرمپ انتظامیہ سے تقریباً روزانہ ہونے والی انتہائی عملی، تعمیری گفتگو کا حوالہ دیا۔انہوں نے کہا، کیا میں جواب لینے کے لیے دنیا کو شرمندہ کروں؟ بالکل، لیکن میں عزم اور غصے کے اِس احساس کا ا±س جانب رخ بھی موڑنا چاہتا ہوں جو ہمارے پاس انسان دوستی کی صورت میں ہے اور اس کے ذریعے ہم جو کچھ حاصل کریں گے، اس کی فراہمی جاری رکھیں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan