
ممبئی ، 8 دسمبر (ہ س)۔ کونکن کے بااثر لیڈر بھاسکر جادھو اور شیو سینا (شندے دھڑے) کے وزیر پرتاپ سارنائک کی ایک غیر متوقع ملاقات نے مہاراشٹر کی سیاست میں زبردست ہلچل مچا دی ہے۔ ناسک کے ایک ہوٹل کی لابی میں دونوں کو بات چیت کرتے ہوئے دکھانے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی، جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں بڑھ گئیں کہ شندے کیمپ ادھو ٹھاکرے دھڑے کے لیڈروں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے “آپریشن ٹائیگر” دوبارہ شروع کر چکا ہے۔
ملاقات کے سیاسی رنگ اختیار کرنے پر پرتاپ سارنائک نے صفائی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ شہری ترقی کے وزیر مملکت تھے تو متعدد امور میں بھاسکر جادھو سے رابطہ رہتا تھا، اس لیے کسی بھی عوامی مسئلے پر تبادلہ خیال کرنا غیر معمولی بات نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جادھو کے حلقے میں ایس ٹی بس خدمات سے متعلق چند مسائل درپیش ہیں، اور اگر وہ مدد چاہتے ہیں تو وہ ان کی معاونت کے لیے تیار ہیں۔ سارنائک نے زور دے کر کہا کہ اس ملاقات کا ’’آپریشن ٹائیگر‘‘ یا سیاسی نقل مکانی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس دوران وزیر ادے سمنت نے صورتحال کو مزید گرما دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ادھو ٹھاکرے ہرگز نہیں چاہیں گے کہ بھاسکر جادھو کو اسمبلی یا کونسل میں قائدِ حزبِ اختلاف بنایا جائے۔ سمنت نے جادھو کے تجربے اور جارحانہ سیاسی انداز کی تعریف کی لیکن یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا ٹھاکرے دھڑا انہیں واقعی آگے بڑھنے دے گا۔
ادے سمنت کے بیان پر شیو سینا (ٹھاکرے دھڑے) کے رہنما امباداس دانوے نے سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی باتیں بے بنیاد ہیں اور بھاسکر جادھو کسی مراعات کے لیے اپنا رخ تبدیل کرنے والے لیڈر نہیں۔ دانوے نے الزام لگایا کہ ادے سمنت خود وہ لیڈر ہیں جو ’’کرسی جس طرف ہو، وہ ادھر ہی جھکتے ہیں‘‘۔
ملاقات کی ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ریاستی سیاسی منظرنامے میں نئی بحث نے جنم لے لیا ہے اور مختلف حلقے اس پیشرفت کو آنے والے دنوں میں بڑی تبدیلیوں کے امکان سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے