اسرائیل نے غزہ میں قائم کی گئی’یلو لائن‘ کو ہی نئی سرحد قرار دے دیا
غزہ،08دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ میں قائم کی گئی یلو لائن (حدّ فاصل) اب ”نئی سرحد“ کی حیثیت رکھتی ہے، یہ بستیوں کے سامنے کی دفاعی خط بھی ہو گی اور کسی بھی ہدف پر حملے کا نقطہ آغاز بھی۔ شمالی غزہ کے دورے میں انہو
اسرائیل نے غزہ میں قائم کی گئی’یلو لائن‘ کو ہی نئی سرحد قرار دے دیا


غزہ،08دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ غزہ میں قائم کی گئی یلو لائن (حدّ فاصل) اب ”نئی سرحد“ کی حیثیت رکھتی ہے، یہ بستیوں کے سامنے کی دفاعی خط بھی ہو گی اور کسی بھی ہدف پر حملے کا نقطہ آغاز بھی۔ شمالی غزہ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ فوج کو غزہ میں مکمل آزادیِ عمل حاصل ہے اور حماس تنظیم کو دوبارہ منظم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ان کے مطابق فوج ہر محاذ پر اچانک جنگ کے امکانات کے لیے تیاری کر رہی ہے۔10 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان نافذ العمل جنگ بندی معاہدے کے تحت طے پایا تھا کہ اسرائیلی افواج ’پیلی لکیر‘ سے پیچھے چلی جائیں گی۔ یہ لکیر اس علاقے کی نشاندہی کرتی ہے جہاں سے امن معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت اسرائیلی فوج کا انخلا ہوا ہے۔ادھر حماس تنظیم کے سینئر رہنما باسم نعیم نے کہا کہ تنظیم ہتھیاروں کو محفوظ رکھنے یا منجمد کرنے کے امکان پر بات چیت کے لیے تیار ہے، تاکہ فلسطینی دفاعی صلاحیت برقرار رہے۔ ان کے مطابق اس معاملے پر گفتگو طویل جنگ بندی یا ایسے سیاسی راستے کے تناظر میں ہو سکتی ہے جو فلسطینی ریاست کے قیام تک لے جائے۔ اگر ایسا سیاسی حل سامنے نہ آیا، تب بھی تنظیم جامع سکیورٹی انتظامات کے تحت اس تجویز پر بات کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ فلسطینی اپنے دفاع کی صلاحیت نہ کھوئیں۔حماس تنظیم کے اس موقف سے قبل غزہ کی پٹی میں تنظیم کے رہنما خلیل الحیہ نے کہا تھا کہ تنظیم اپنے ہتھیار ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے سپرد کرنے پر رضامند ہوسکتی ہے جو غزہ کا انتظام سنبھالے، بشرطیکہ اسرائیلی قبضہ ختم ہو جائے۔ اسی دوران امریکہ ”امن کونسل“ کے قیام کے لیے کوششیں تیز کر رہا ہے، جس کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ یہ کونسل عالمی تفویض کردہ اختیارات کے تحت غزہ کا انتظام سنبھالے گی۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل جلد ہی جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گا، مگر شرط ہے کہ حماس تنظیم کا اقتدار ختم ہو اور اسے غیر مسلح کیا جائے۔ انہوں نے اس مرحلے کو ”زیادہ مشکل“ قرار دیا۔ جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ تقریباً مکمل ہے اور آخری قیدی ران گویلی کی لاش کی واپسی کے بعد دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔ ان کے مطابق تیسرا مرحلہ غزہ میں انتہا پسندی کے خاتمے سے متعلق ہو گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande