
علی گڑھ, 8 دسمبر (ہ س)۔
راجیو گاندھی سینٹر فار ڈائبٹیز اینڈ اینڈوکرائنولوجی کے ڈاکٹر حامد اشرف نے ”ہندوستان میں انسولین پمپ کی راہ میں حائل رکاوٹیں“ موضوع پر چھترپتی شاہو جی مہراج یونیورسٹی، کانپور میں منعقدہ ٹائپ ون ڈائبٹیزکے تیسرے قومی کانکلیو میں لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ انسولین پمپ تھیریپی، ٹائپ 1 ذیابیطس کے مؤثر طریق ہائے علاج میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انسولین پمپ، گلوکوز کنٹرول کو بہتر بناتے ہیں، پیچیدگیوں کو کم کرتے ہیں اور معیارِ زندگی کو بہتر کرتے ہیں، تاہم ہندوستان میں اس کا استعمال زیادہ لاگت اور نفسیاتی و سماجی جھجھک کے باعث محدود ہے۔ ڈاکٹر اشرف نے نشاندہی کی کہ کئی بچے، بالغ افراد اور یہاں تک کہ وہ لوگ جنہیں ٹائپ 2 ذیابیطس میں بھی شدید انسولین تھیریپی کی ضرورت ہوتی ہے، مہنگے آلات اور دیگر اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسم پر آلہ پہننے کا خوف بھی ایک اہم رکاوٹ ہے۔
پروگرام کے دوران ڈاکٹر اشرف نے لیپو ڈسٹرافیز پر ایک سائنسی سیشن کی صدارت بھی کی اور ایک پینل مباحثہ بعنوان ”شادی اور ٹائپ 1 ذیابیطس“ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس کی نگہداشت محض ادویات تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ جذباتی معاونت اور بیداری بھی بیماری کو قابو میں کرنے کے لازمی عناصر ہیں۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ