
جوہانسبرگ،08دسمبر(ہ س)۔مغربی افریقی ملک بینن میں فوجی اہلکاروں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر ملک کے صدر کو معزول کر کے اقتدار سنبھالنے کے دعوے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد صدر پیٹریس طالن ٹی وی پر آئے اور قوم کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ ’حالات مکمل قابو میں ہے‘۔پیٹریس طالن لائیو نشریات کے دوران کافی پرسکون نظر آئے۔ انھوں نے کہا، ’میں اپنی فوج اور اس کے قائدین کی جانب سے فرض شناسی کے احساس کی تعریف کرنا چاہوں گا، جو... قوم کے ساتھ وفادار رہے۔‘حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے فوجیوں کے ایک گروپ کی جانب سے قومی ٹیلی ویڑن پر قبضے کے چند گھنٹوں بعد بغاوت کو ناکام بنا دیا ہے۔
بعد ازاں دوپہر کو بینن کے سب سے بڑے شہر کوٹونو میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دھماکے فضائی حملوں کا نتیجہ ہیں۔دھماکوں سے قبل فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ہمسایہ ملک نائیجیریا سے تین طیارے بینن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔نائجیریا کے صدر کے ترجمان نے بعد میں تصدیق کی کہ ان کے لڑاکا طیارے ’بغاوت کے سازش کاروں کو قومی ٹی وی اور ایک فوجی کیمپ سے ہٹانے میں مدد کے لیے فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے جہاں وہ دوبارہ منظم ہو گئے تھے۔‘یاد رہے کہ اس سے قبل فوجی اہلکاروں نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا تھا کہ انھوں نے صدر پیٹریس طالن کو معزول کر کے اقتدار سنبھال لیا ہے۔ فوجی اہلکاروں کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل تیگری پاسکل فوجی عبوری کونسل کی قیادت کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر طالن کی حکومتی کارکردگی کے باعث یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔بینن کو افریقہ کی نسبتاً مستحکم جمہوریت سمجھا جاتا ہے، تاہم یہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے اور کپاس کے بڑے پیداواری ملکوں میں اس کا شمار کیا جاتا ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan