
رانچی، 8 دسمبر (ہ س)۔ جھارکھنڈ اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران پیر کو 7,721 کروڑ روپے کا دوسرا ضمنی بجٹ وزیر خزانہ رادھا کرشن کشور نے پیش کیا۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد اسمبلی اسپیکر ربندر ناتھ مہتو نے ایوان کی کارروائی منگل تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل کارروائی دوپہر 12 بجے کے بعد شروع ہوئی۔ کارروائی شروع ہوتے ہی ، اپوزیشن کے ارکان اسمبلی اسکالرشپ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کرنے لگے۔ وہ نعرے بازی کر رہے تھے اور میزیں پیٹ رہے تھے۔ اپوزیشن کے ہاتھوں میں موجود پوسٹرزمارشلز نے ضبط کر لیے۔ا سپیکر نے وقفہ صفر جاری رکھنے کی اپیل کی لیکن اپوزیشن اس کے لئے تیار نہیں ہوا۔
قائد حزب اختلاف بابولال مرانڈی نے کہا کہ ریاست میں طلبہ کو اسکالر شپ نہیں مل رہی ہے، کئی طلبہ فیس ادا کرنے کے لیے ہوٹلوں میں پلیٹیں دھونے پر مجبور ہیں، حکومت کسانوں سے دھان نہیں خرید رہی ہے، جس کی وجہ سے کسان 1500-1600 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے دھان فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو ایوان میں زیر بحث لانے کی ضرورت ہے اور الزام لگایا کہ اہلکار وقفہ صفر کے دوران اٹھائے گئے سوالات کے مناسب جواب نہیں دے رہے ہیں۔اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیر سدیویہ سونو نے کہا کہ وضائف میں تاخیر کے لیے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے، کیونکہ مرکز سے ملنے والے فنڈز ریاستی حکومت کو دستیاب نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپوزیشن پر’مگرمچھ کے آنسو‘‘ بہانے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ اگر اپوزیشن کو طلباء کی فکر ہے تو وہ مرکزی حکومت کے ساتھ اپنا احتجاج کیوں درج نہیں کرا رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد