
واشنگٹن،08دسمبر(ہ س)۔ایک امریکی اور ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا ہے کہ وائٹ ہاو¿س مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان سربراہی ملاقات کرانے کی کوشش کر رہا ہے جنہوں نے دو سال سے زیادہ عرصے سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ شروع ہونے کے بعد براہ راست رابطہ نہیں کیا ہے۔ یہ بات امریکی ویب سائٹ ” اکسیوس “ نے بتائی ہے۔ویب سائٹ نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو کو پہلے اسرائیل اور مصر کے درمیان ایک سٹریٹجک گیس معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنی ہوگی اور مزید ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو مصری صدر کو دونوں کے درمیان ملاقات قبول کرنے کی ترغیب دیں۔ ایک امریکی عہدیدار نے ” اکسیوس“ کو بتایا کہ یہ اسرائیل کے لیے ایک بڑا موقع ہے، مصر کو گیس فروخت کرنے سے باہمی انحصار کی کیفیت پیدا ہوگی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے، ایک زیادہ گرم جوشی والے امن کی بنیاد رکھی جائے گی اور جنگ کو روکا جائے گا۔
نیتن یاہو کو گزشتہ اکتوبر میں شرم الشیخ میں غزہ کے لیے ہونے والے امن سربراہی اجلاس میں شرکت کرنا تھی جس کا اہتمام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے کیا گیا تھا لیکن مصری ایوان صدر نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ نیتن یاہو مذہبی تعطیلات کی وجہ سے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ اسرائیل اور مصر کے تعلقات میں نیتن یاہو کی حکومت کے 2022 کے آخر میں بننے کے بعد سے اور غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے بڑھتی ہوئی کشیدگی دیکھی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت نے فلسطینیوں کو پٹی سے مصر کے جزیرہ نما سینا میں بے دخل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔غزہ کی جنگ کے دوران مصر- اسرائیل تعلقات میں کشیدگی اس وقت بھی بڑھ گئی جب اسرائیلی فوج نے پٹی کے جنوب میں واقع رفح شہر پر حملہ کیا اور سرحدی محور فلاڈیلفیا پر قبضہ کر لیا۔ یہ قبضہ دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے کے خلاف ہے۔ ” اکسیوس“ نے کہا ہے کہ امریکہ لبنان اور شام سمیت عرب ملکوں کو ٹیکنالوجی اور توانائی جیسے شعبوں میں اقتصادی ترغیبات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اسی طرح کے اقدامات پر غور کر رہا ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے جا سکیں۔ ایک امریکی اہلکار نے ویب سائٹ کو بتایا کہ امریکی صدر کے مشیر جیرڈ کشنر نے نیتن یاہو کو بتایا کہ اسرائیل کو امن عمل میں اقتصادی سفارت کاری اور نجی شعبے کی شمولیت کی ضرورت ہے۔ امریکی عہدیداروں کو امید ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توقعات کے مطابق غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کو مستحکم کرنے اور خطے میں امن کی راہ پر آگے بڑھنے کی اپنی کوششوں کے متوازی یہ سب حاصل کر لیں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan